کوئٹہ ۔۔۔پولیٹیکل ڈیسک
جہاں یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی صوبہ بھر کے عوام کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ وہاں یہ ا مر بھی قابل ذکر ہے کہ جو میٹرز صوبہ بھر میں نصب کئے گئے ہیں وہ دیگر صوبوں سے مسترد شدہ ہے ۔ لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں میٹروں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے صوبائی محکمہ توانائی کے زیر ایک مستند لیبارٹری کے قیام کو یقینی بنائے تاکہ ناکارہ میٹروں کی فوری طور پر نشاندہی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی تبدیلی بھی ممکن ہوسکے۔
ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں زمرک خان اچکزئی اے این پی کے اراکین اسمبلی کی جانب سے قرار داد
قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انجینئر زمرک خان نے کہا کہ یہ مسئلہ وفاق سے تعلق رکھتا ہے گیس اوربجلی کے میٹروں کی تنصیب کے مسئلے کو وفاق کے ساتھ اٹھاکر اس کو حل کرنے کی کوشش کریں گے
سندھ اور پنجاب نئے میٹروں کو مسترد کرچکے ہیں مگر انتہائی تیز رفتار میٹرز ہمارے صوبے میں لگائے جارہے ہیں محکمہ گیس اور بجلی اپنے اخراجات اور لائن لاسز کا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ کیسکو چیف اور گیس حکام کو اسمبلی بلا کر ان سے اس سلسلے میں بات کی جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ مسترد شدہ میٹرز ہمارے صوبے میں کیوں لگائے جارہے ہیں اور آئندہ میٹروں کی تصدیق انرجی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کرائی جائے ۔
پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دیگرصوبوں سے مستردتیز رفتار میٹر لگانے کی اجازت نہیں دیں گے ، گیس حکام کو اسمبلی میں بلا کر اس مسئلے پر بات کی جائے۔ بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے تجویز دی کہ قرار داد کو پورے ایوان کی مشترکہ قرار داد میں تبدیل کیا جائے ۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے دنیش کمار نے کہا کہ گیس اوربجلی کے بل زیادہ آنے کی شکایات عام ہیں گیس اور بجلی کے محکموں کی جانب سے اپنے نقصانات پورا کرنے کے لئے عوام پر بوجھ ڈالنا ناانصافی ہے۔
جمعیت العلماء اسلام کے اصغرخان ترین نے کہا کہ شدید سرد موسم میں ہمارے عوام سردی سے بچنے کے لئے گیس استعمال کرتے ہیں مگر شدید سرد موسم میں گیس اور گرمیوں میں بجلی نہیں ہوتی ۔
یہ بھی پڑھیں