بلوچستان ،بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم ،اختیارات کے بغیر نیا نظام بھی ناکام ہوگا ،سابقہ نمائندے

رپورٹ ۔۔۔ندیم خان

گزشتہ روز لوکل گورنمنٹ ایکٹ، اصطلاحات کی کمیٹی میں حکومت کی جانب سے عندیہ دیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ایک سو بیس روز کے بجائے ایک سو اسی دن میں کیا جائے گا۔

مردم شماری کے بعد دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں کی گئیں۔بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں،جس کے لئے اس وقت لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کے لئے کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں بلد یاتی نمائندے اور سابق ڈپٹی مئیر یونس بلوچ کہتے ہیں
“اگر حکومت بلدیاتی نظام میں نمائندوں کو مکمل اختیارات دینے کے لئے تبدیلی لانا چاہتی ہے تو یہ درست ہے تاہم اگر اس نئے نظام میں بھی بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دیئے گئے تو یہ نظام بھی سابقہ دور کی طرح ناکارہ ہوگا، وقت لگ جائے لیکن بلدیاتی نمائندے با اختیار ہوں”

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,921

اسی سلسلے میں بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی )کے سینئر رہنماء غلام محمد نبی مری کہتے ہیں ہماری جماعت کے منشور کے مطابق وقت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی بنائی جائے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ” ہمارے صوبے میں مسئلہ اختیارات کی غیر منصفانہ تقسیم کے ساتھ ساتھ غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کا ہے اختیارات اگر نچلی سطح پر منتقل نہیں ہونگے تو ترقی بھی نہیں آسکتی

یہ صوبے کے مستقبل کا معاملہ جس پر حکومتی رکن اور مشیر برائے وزیر اعلی مٹھا خان کاکڑ کہتے ہیں بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ بلدیاتی نظام ہی آگے چلے اور ہماری کوشش ہوگی کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر ہوں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.