ویب ڈیسک
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں آفات سے نمٹنے کے لیے جامع میپنگ کے سلسلے میں سپارکو سے رابطہ کافیصلہ ،درست ڈیٹا حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور علاقے میں آفات، سیلاب اور قحط سے ہونے والے نقصانات کی درست معلومات حاصل کی جاسکیں گی
قحط سالی سے ہونے والے نقصانات کی مکمل اور درست معلومات کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی اور آئی ٹی یونیورسٹی کے ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے شعبہ ان پر اپنا تھیسز اور ریسرچ پیش کریں اور متعلقہ ادارے ان سے مکمل تعاون کریں جس سے معیشت، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں پر پڑنے والے اثرات اور ان سے نمٹنے کی بہتر حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی
ساحلی شہر بالخصوص گوادر، پسنی، گڈانی، اورماڑہ اور ڈام جہاں سونامی کا خطرہ ہے وہاں بروقت اور بہترحکمت کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے کے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنر سیلاب کی گزرگاہوں کی نشاندہی کریں تاکہ سیلاب آنے سے پہلے اقدامات اٹھانے میں آسانی ہو، اجلاس میں طے کیا گیا کہ آفات آنے کی صورت میں امدادی اشیاء خوردونوش مقامی بازاروں سے خریدی جائیں گی تاکہ مقامی تاجروں کو فائدہ حاصل ہو تاہم چیزوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائیگا
ہمیں اپنے تمام اداروں کو مزید بہتر اور فعال بنانا ہوگا، اگر متعلقہ ادارے اپنا کام سنجیدگی سے سرانجام دیں گے تو دوسرے اداروں پر ان کا بوجھ نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ آفات سے نمٹنے کے لئے ہمیں اپنے اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے اور اس سلسلے میں حکومت تمام وسائل بروئے کار لائیگی وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ آفات سے متعلق سکول کی سطح پر آگاہی پیدا کی جائے
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صوبے میں قحط سالی سے جتنے لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں ان کا مکمل ڈیٹا جمع کرکے ان کی جامع پروفائل بنائی جائے گی جسے وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کے ساتھ ضرورت پڑنے پرشیئر کیا جاسکے گا