رپورٹ۔۔۔ محمد ندیم خان
بلوچ کلچر ڈے تاریخ کے تناظر میں ۔ثقافت کسی بھی قوم کا ورثہ تصور کیا جاتا ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا رہتا ہے، صوبہ بلوچستان میں بسنے والی قوم “بلوچ” کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔
بلوچ قوم کی تاریخ اور ادب کے ماہر عابد میر بلوچ کے مطابق” بلوچ قوم کی تاریخ کے حوالے سے مختلف آرا ہیں ، بعض مورخین بلوچ قوم کی اس خطے میں آمد شہر حلب سے جوڑتے ہیں تو کہیں مورخین بلوچ قوم کو عرب کی اولاد لکھتے ہیں تاہم جدید تحقیق کے بعد مجموعی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ بلوچ قوم کی تاریخ کے آثار ساتھ ہزار سال پرانی تحزیب مہرگڑھ سے ملتے ہیں ، بلوچ ثقافت کی تاریخ مہر گڑھ سے جڑی ہوئی ہے، بعد ازاں مختلف علاقوں سے لوگ آکر بلوچستان میں آباد ہوئے ۔دو مارچ کو بلوچ ثقافت کا دن ہر سال منایا جاتا ہے ۔
اس سال بھی کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ ثقافت کا دن منایا جائے گا جبکہ اسی سلسلے میں کراچی میں بھی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا ۔
جامعہ بلوچستان میں براہوئی زبان کے پروفیسر منظور بلوچ کا کہنا ہےکہ ” کہ بلوچستان کے مختلف آضلاع میں بلوچ ثقافت کا دن منایا جائے گا ” کوئٹہ میں جامعہ بلوچستان ، نوری نصیر خان کمپلیکس ، میٹرو پولیٹن اور ملینیم مال میں بلوچ ثقافت کا دن منایا جائے گا جبکہ قلات میں ثقافت کے حوالے سے منعقدہ پروگرام میں وزیر داخلہ بطور مہمان خصوصی ہونگے،
گورنر بلوچستان جامعہ بلوچستان میں بطور مہمان پروگرام میں شرکت کریں گے اس بار کراچی میں بھی بلوچ ثقافت کا دن منایا جائے گا ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی مینگل ) کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ثقافت کے دن کو منانا بنیادی حق تصور کرتے ہیں انکے مطابق ” بی این پی مینگل دو مارچ کو بلوچ ثقافت کے دن کو مناتے ہوئے کوئٹہ میں تقریب منعقد کرے گی