ویب رپورٹ
کوئٹہ: تفتان بس ٹرانسپورٹ یونین کے چیرمین محمود خان بادینی نے کہا ہے کہ ماشکیل کے عوام نے اپنے بنیادی انسانی اور اجتماعی مطالبات کے حق میں ماشکیل سے کوئٹہ تک پیدل لانگ مارچ کرکے ایک تاریخ رقم کی ہے۔
یہ مارچ حکام تک اپنی جائز مطالبات پہنچانے اور ان پر غور کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
بادینی نے کہا کہ لانگ مارچ کرنے والے عوام کی فریاد معاشی طور پر زندہ رہنے کی ہے اور ان کے مطالبات کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ حکام اور بلوچستان کے تمام عوامی نمائندے، خصوصاً رخشان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، ایم این اے، اور ممبران صوبائی اسمبلی، سیاسی و سماجی رہنماں، اپنی بساط کے مطابق ماشکیل، تفتان اور دیگر بارڈری علاقوں کے چھوٹے تاجروں کے مسائل حل کرائیں۔
بادینی نے بے روزگار نوجوانوں کے مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ انہیں غیر ممنوعہ اشیاء کی نقل و حمل کو محدود پیمانے پر بلوچستان کی حد تک بطور کاروبار جاری رکھنے دیا جائے۔
انہوں نے بارڈری گذرگاہوں کو فوری طور پر دوطرفہ طور پر بحال کرنے اور نیشنل ہائی وے پر قائم جوائنٹ چیک پوسٹوں اور کسٹمز کی علیحدہ علیحدہ درجنوں چیک پوسٹوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
بادینی نے کہا کہ این 40 پر اینٹی سمنگلنگ ادارے کی جانب سے گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے ایک چیک پوسٹ ہی کافی ہے۔
آخر میں بادینی نے کہا کہ مطالبات کو تسلیم کرکے لوگوں کو معاشی طور پر زندہ رہنے دیا جائے کیونکہ یہ ان کا انسانی بنیادی حق ہے۔