بلوچستان 24
مائنس ون کا فارمولا نکے کو لانے والوں کی کوشش تو ہوسکتی ہے مکمل جمہوریت کی بحالی نہیں
بلاول بھٹو کا یہ بیان کہ پیپلز پارٹی ایسا دھرنا دے گی کہ فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو لوگ بھول جائیں گے انتہائی بچگانہ اور افسوسناک ہے، اس قسم کے بیانات سے قیدیرہا نہیں ہوسکتے
تبدیلی سرکار کی مکمل تبدیلی سے ہی مثبت تبدیلی آسکتی ہے جمعیت علما اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد کی بات چیت
حافظ حسین احمد نے کہا کہ خواجہ آصف کا مائنس ون کی وکالت مسلم لیگ(ن) کا اندرونی معاملہ ہے لیکن خواجہ آصف کا بیانیہ نواز شریف کے بیانیے کے بجائے شہباز کے بیانیے کی تائید لگتا ہے۔
رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود سے گفتگو
حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے آزادی مارچ کے تاریخ کا تعین اپوزیشن کی بعض جماعتوں کے اصرار اور ان کو ساتھ رکھنے کے لیے موخر کیا گیا ہے
اب سے مخالفین کو اس سے پسو پڑگئے ہیں، شیخ رشید اور ان کے مستقل اتالیق کے ساتھ ساتھ بعض پارٹیوں میں موجود خواجہ سرا سرگرم عمل ہوچکے ہیں
وہ مصالحت کے نام پر معاملات طے کرنا چاہتے ہیں، لیکن پاکستانی عوام اصل صورتحال کو جان چکے ہیں کہ اپوزیشن کی پارٹیوں میں کون کون سی رنگین بھیڑیں موجود ہیں اور وہ شعوری طور پر اس قسم کے بیانات دے رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے خزاں کا آغاز ہوجاتا ہے مسلم لیگ (ن) نومبر کااصرار کررہی ہے اکتوبر اور نومبر میں زیادہ فرق نہیں ہے پت جھڑ کے آغاز سے قبل ہی قومی اور بین الاقوامی سطح پر تبدیلی کے شجر سے پتے جھڑنے لگے ہیں،
قاسم سوری سے لیکر ملیحہ لودھی تک اور اب وفاقی کابینہ کی باری آگئی ہے،
حافظ حسین احمد نے کہا کہ عمران خان نیازی آزادی مارچ کے لیے کنٹینر اور کھانے کے بجائے ہمیں راستہ دیدیں تو بھی بڑی بات ہوگی مگر یوٹرن لیئے بغیر وہ کیسے بڑے لیڈر بن سکتے ہیں،
وزیر داخلہ کی دھمکی کو جے یو آئی خاطر میں نہیں لاتی وہ ہمارے لیے مسئلہ نہیں ہم اپنی اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے استقامت اور یکجہتی کے لیے دعاگو ہیں۔