ویب رپورٹ
بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعلیمی کمی نے صوبے کی عالمی ساکھ کو سنگین نقصان پہنچایا ہے۔
اسمبلی کے 65 اراکین میں سے نصف سے زائد افراد انگریزی پڑھنے اور لکھنے میں مکمل طور پر غیر ماہر ہیں۔
اس تعلیمی فقدان کی وجہ سے وہ غیر ملکی دوروں کے دوران اہم مذاکرات اور پراجیکٹس میں شریک نہیں ہو پاتے، جس سے بلوچستان کے لیے ترقیاتی منصوبے لانے میں ناکامی ہوئی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے اراکین جو غیر ملکی دوروں پر جاتے ہیں، ان کی اکثریت انگریزی میں بات کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ہونے والی بات چیت اور مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ خامی نہ صرف ان کی ذاتی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ صوبے کے لیے ممکنہ ترقیاتی پراجیکٹس کے حصول میں بھی مشکلات پیدا کرتی ہے۔
ایسی صورت حال کے باعث بلوچستان کے اراکین اسمبلی اہم عالمی منصوبوں کو صوبے میں لانے میں ناکام رہے ہیں۔
جن پراجیکٹس کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ یا تو مزید تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں یا دوسرے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
اس کا براہ راست اثر بلوچستان کی ترقی پر پڑا ہے، اور صوبے کی پسماندگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان کے یہ نمائندے جو عالمی سطح پر صوبے کی نمائندگی کرنے کے لیے منتخب ہوئے ہیں، اب صرف اپنی سیاسی کرسیوں کی حفاظت میں مصروف ہیں۔
ان کا اصل مقصد، یعنی بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم پراجیکٹس لانا، پس منظر میں چلا گیا ہے، اور وہ اپنی ذاتی اور سیاسی مفادات تک محدود ہو چکے ہیں۔
اس سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی تعلیمی سطح کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انگریزی زبان کی مہارت کی کمی کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر تربیتی پروگرامز اور تعلیمی اصلاحات کا آغاز کیا جانا چاہیے تاکہ بلوچستان کو عالمی سطح پر مؤثر نمائندگی حاصل ہو سکے اور صوبے کی ترقی کے لیے درکار منصوبے لائے جا سکیں۔
بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعلیمی کمی نے صوبے کی عالمی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور اہم ترقیاتی منصوبوں کے حصول میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
غیر ملکی دوروں پر جانے والے یہ اراکین انگریزی نہ جاننے کی وجہ سے صوبے کے لیے پراجیکٹس لانے میں ناکام رہے ہیں۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے اراکین اسمبلی کی تعلیمی استعداد کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر موثر انداز میں صوبے کی نمائندگی کر سکیں۔