سیاسی رہنماء میر احسان الہی نے گزشتہ دنوں سے صوباہی دارالحکومت میں جاری احتجاج کے حوالے سے بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس اہم مسلہ کو سنجیدگی اور مستقل بنیادوں پہ حل کرنے کی ضرورت ہے
جسکی کارکردگی بہتر وہی بہتر تنخواہ کا حقدار ہے، اس کےلئے باقائدہ میکینزم ترتیب دیا جائے۔ بیان
اور وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان سے گزارش ہے کہ ٹیکنیکل لوگوں کے ذریعے باقائدہ میکینزم ترتیب دیں اور اسکا واحد حل جو کہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں وہ یہ ہے کہ ملازم کی کارکردگی کے بنیاد پہ تنخواہ 25 فیصد کے بجائے 100 فیصد تک بڑھائی جائے کیونکہ بلوچستان میں ڈیوٹی فری کلچر کا راج ہے اور گھر بیٹھے تنخواہیں لینا عام سی بات ہے
جسکے وجہ سے تمام صوباہی ادارے تباہ حال ہیں خصوصی طور پہ تعلیم و صحت کے شعبے زمین بوس ہوکر رہ گئے ہیں۔ اسی بنیاد پہ جب تک تنخواہیں اور پروموشن کارکردگی سے مشروط نہیں ہونگے ہمارا صوبہ بلوچستان ترقی نہیں کرسکے گا، ایک ایسے نظام و میکینزم کی ضرورت ہے جس میں اے سی آر جیسے فرسودہ نظام کو ختم کرکے ایک ایکٹیو نظام ترتیب دیا جانا چائیے،
اسکا فائدہ یہ ہوگا ڈیوٹی فری ملازمین جو قوم و ملک پہ بوجھ ہیں وہ سائیڈ ہوجائینگے اور جو بھی اپنے ملازمت کے ساتھ ایمانداری و انصاف کریگا وہ بہتر تنخواہ کا حقدار ٹہرے گا اور یقینی طور پہ اس سے ہمارے صوبائی محکموں خصوصی طور پہ تعلیم و صحت کے شعبے مستقل بنیادوں پہ فحال ہوجائینگے اور مزید بے روزگار نوجوانوں کےلئے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے