بلوچستان میں نئی حلقہ بندیوں کے لئے آبادی کا معیارپانچ لاکھ کیا جائے ،نوابزادہ لشکری رئیسانی

0

کوئٹہ 

گرینڈ قومی یکجہتی کے چیئرمین نوبزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ، منصور بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ، اختر حسین لانگو، آغا ناصر شاہ ، بی این پی عوامی کے آصف بلوچ، عبدالواحد بلوچ، قاری اختر شاکرسمیت دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق بلوچستان کی آبادی1 کروڑ23 لاکھ ہو چکی ہے اس لئے بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستیں 17 سے بڑھا کر34 اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی آبادی کے تناظر سے بڑھائی جائے.

 

ہم حکومت کی جانب سے بنائی جانیوالی پارلیمانی کمیٹی سے بھی اس حوالے سے بات چیت کرینگے تاکہ وہ ایک مشترکہ ڈرافٹ بنا کر اپنے مطالبات کے حق میں وفاق کو بجھو اسکے 18 فروری 2017 کو سراوان ہاﺅس میں گرینڈ قومی یکجہتی جرگہ منعقد کیا گیا جس میں بلوچستان کی 9 سیاسی جماعتوں بشمول ژوب سے لے کر گوادر تک قبائلی رہنماء، سول سوسائٹی ، وکلاءاور مختلف مکاتب فکر کے لو گوں نے شرکت کی .

 

یہ بھی پڑھیں
1 of 7,614

جر گے کا مقصد مردم شماری کو متنازعہ نہ ہو اور صاف وشفاف طریقے سے مردم شماری انعقاد کو بنانے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی افراد کو مردم شماری میں شامل ہونے سے روکنا اور بلوچستان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر اپنے آبائی علاقوں سے نکل مکانی کرنے والے افراد کے اندراج کو یقینی بنانے کے ساتھ بلوچستان کی ڈیمو گرافی متاثر نہ ہو ان تمام خدشات اور تحفظات کے باوجود کچھ علاقوں میں حقیقی طور پر درست ثابت ہوئے اور ہم مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کر تے ہیں کیونکہ محکمہ شماریات میں اپنی آفیشل ویب سائٹ پر مردم شماری کی تفصیلات جاری کر دی ہے اور ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ اب بلوچستان کی آبادی 60 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 23 لاکھ تک پہنچ چکی ہے

 

 

بلوچستان کی دگنی آبادی کے توسط سے قومی اسمبلی کے نشستیں بھی 17 سے بڑھ34 ہونی چا ہئے تاکہ پارلیمنٹ میں بلوچستان کی موثر نمائندگی ہو اب پارلیمانی کمیٹی نے نئی حلقہ بندیوں کے لئے آبادی کا معیار7 لاکھ 80 ہزارمقرر کیا ہے اور بلوچستان کو صرف مزید3 نشستیں دی جائے گی ان میں سے ایک مخصوص نشست ہو گی

 

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کا رقبہ47 فیصد ہے اگر اس میں سمندر کو شامل کیا جائے تو یہ60 فیصد بنتا ہے آبادی کی کمی کی وجہ سے ہماری نشستیں کم ہے لیکن کچھ حلقے باالخصوص کوئٹہ، چاغی اور خاران ، واشک ، پنجگور تقریبا70 ہزار سکوائر کلو میٹر پر محیط ہے اور امیدوار اتنے بڑے رقبے اور حلقے میں موثر طریقے سے رابطہ نہیں کر سکتا وفاقی حکومت بلوچستان کے رقبے کو بھی نئی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں مد نظر رکھیں بین الاقوامی معیار اور اصول حلقہ بندیوں کے حوالے سے واضح کئے گئے ہیں ان میں رقبہ ، ثقافتی ہم آہنگی اور قدرتی رکاوٹ ہو تو اس کو مد نظر رکھا جا تا ہے

 

اس لئے بلوچستان میں موجودہ پیمانے کو 5 لاکھ افراد پر ہونا چا ہئے تاکہ ہماری موثر نمائندگی قانون سازی کے عمل میں موثر ہو اور این ایف سی ایوارڈ میں مختصر آبادی کو 2.7 فیصد وزن دیا گیا تھا اور نئی حلقہ بندیوں میں بھی اس کو اہمیت دی جائے ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.