قومی دولت لوٹنے والوں کے ساتھ آئین توڑنے والوں کا بھی کڑا احتساب شروع کیا جائے،سردار اخترجان مینگل

0

 

اسلام آباد ( نمائندہ بلوچستان 24)

گوادر میں ماہی گیروں کا احتجاج چل رہا ہے گوادر میگا سٹی یعنی سی پیک جس کی بدولت اورینج لائن یلو لائن بنائی جا رہی ہے

گوادر کے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت نہیں کہ لوگ کھیتی باڑی کر کے اپنا گزر بسر کر سکتے گوادر کے افراد ماہی گیری کے شعبے سے 25ہزار سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے

ایکسپریس وے جو پورٹ سے لے کر چینی کالونی تک بنائی جا رہی ہے اب ماہی گیروں کومیرین سیکورٹی فورسز نے سمندر سے کنارے تک رسائی پر پابندی عائد کر دی ہے

نہ سمندر میں جانے دیا جا رہا ہے نہ ہی خشکی پر آنے دیا جا رہا ہے ایکسپریس وے کو کراس کرنے پر پابندی ہے ماہی گیر ہر تین ماہ بعد خشکی پر اپنی کشتیاں آئلنگ کیلئے لاتے ہیں

تاکہ نمکیاں کی پانی کے نقصان سے انہیں بچایا جا سکے

حکومت کو چھ نکات دیئے تھے جن میں ساحل پر اختیار بھی تھا اب تو ہمارے اپنے ماہی گیروں کی کشتیاں بھی لنگر انداز ہونے نہیں دی جا رہی ہیں جو کہ قابل مذمت امر ہے

حکومت اس صورتحال پر توجہ دے کر ماہی گیروں کے مسائل کو حل کرے قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل نے

اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کھربوں روپے لوٹی گئی قومی دولت قومی لٹیروں سے واپس لانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

جسٹس جاوید اقبال تو ہزاروں لاپتہ افراد کو تلاش نہیں کر سکے وہ لوٹی ہوئی قومی دولت کس حیثیت سے واپس لائیں گے۔

نیب کے اندر بیٹھے مافیا نے پہلی بارگین کے نام اربوں روپے لوٹ رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,869

سردار اختر مینگل نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں کے ساتھ آئین توڑنے والوں کا بھی کڑا احتساب شروع کیا جائے

ان قوتوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جنہوں نے بے گناہ لوگوں کا قتل عام کر رکھا ہے ایوان میں ایسے لوگ تالیاں بجا رہے ہیں جو کل تک صدر مشرف کے لئے ڈیسک بجاتے تھے

سردار اخترمینگل نے کہا کہ نیب نے میرے خلاف بھی کروڑوں کی کرپشن کا الزام لگایا ہے اور الزام عائد کیا کہ کرپشن کی رقم سے لندن میں فلیٹس خریدے تھے۔

انہوں نے ملک میں جاری احتسابی عمل پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ہمیں نیب سے اچھے کی کوئی امید نہیں ہے۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ اور ملک کی پارلیمانی تاریخ کم اور تاریکیاں زیادہ ہیں یہ روایت بن چکی ہے کہ جو حکومت میں ہوں وہ سابقہ حکومت اور اپوزیشن والے حکومت پر تنقید کرتے ہیں

1947 سے لے کر آج تک ملک بے شمار تجربات کئے گئے ہیں ان تجربات سے کیا نقصانات ہوتے ہیں

اگر اس کو ترازو میں تولا جائے تو ترازو کا ایک پلڑا زمین بوس ہوجائے گا ان تجربات میں ہم نے آج تک سبق نہیں سیکھا، ان تجربات سے ملک کو دولخت بھی کیا گیا

مگر ہم نے پھر بھی نہیں سیکھا کیونکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں ہم نے کبھی عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا ہے اور ہم نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ بھی نہیں کیا ہے

انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب ہونا چاہیے اور سب کا ہونا چاہیے مگر ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ احتساب کا دائرہ صرف منتخب نمائندگان یا بیورو کریٹس تک ہے

یا اس ایوان کے ارد گرد موجود قوتوں کا بھی احتساب ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے اور صرف مالی کرپشن میں ملوث لوگوں کا نہیں

آئین شکنی قتل عام اور معصوم لوگوں کو اٹھانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے

ہمیں محمود غزنوی محمد بن قاسم کی تاریخ تو پڑھائی جاتی ہے مگر چند لوگوں نے اس ملک کو دولخت کیا ان کے نام آنے والی نسلوں کو کیوں نہیں بتائے جارہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.