بلوچستان ، ایک کروڑ سے زائد آبادی کیلئے صرف 155 ایمبولینس

رپورٹ۔۔۔۔سہیل بلوچ

بارہ اعشاریہ تین چار ملین آبادی کا مسکن رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان مسائل کی آماجگاہ،

صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے صوبے میں ہسپتالوں کی حالات ابتر ہے ، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے کیلئے ایمبولینسزکی تعداد بھی بے حد کم ہے

جس کی وجہ سے اکثر اوقات ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے افراد ہسپتالوں تک پہنچنے سے قبل اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

دوسری طرف دوران زچگی اموات ا یشیامیں بلوچستان پہلے نمبر پر ہے اس کی ایک بڑی وجہ حاملہ خواتین دوردراز علاقوں کی خواتین کا ہسپتالوں تک نہ پہنچناہے۔
یاد رہے بلوچستان میں 89لاکھ سے زائد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فقدان ہے، لوگ دیہی علاقوں سے زچگی کیلئے شہر آتے ہیں لیکن شہر تک آنے کیلئے سرکاری ایمبولینس ناپید ہے اسی وجہ سے دوران زچگی اموات کی شرح زیادہ ہے۔

سابقہ دور حکومت اور موجودہ حکومت نے بھی اپنی ترجیحات میں صحت اور تعلیم کوسرفہرست رکھا ہے لیکن سرکاری اعداد و شمار اس کی نفی کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا ہے

بلوچستان24کو ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر فہیم خان آفریدی نے بتایا”بلوچستان میں کل سرکاری ایمبولینسز کی تعداد155ہے اور ان میں سے 34خراب ہیں خراب ایمبولینسز کی مرمت کیلئے ہم نے حکومت کو خط لکھا ہے جیسے ہی حکومت ہمیں فنڈ جاری کردے گی ہم خراب ایمبولینسز کواستعمال کے قابل بنائینگے

اس کے علاوہ بلوچستان میں سو سے ڈیڑھ سو تک ایمبولینسوں کی ضرورت ہے ویسے بلوچستان حکومت کی اقتصادی حالات ایسی نہیں ہے کہ وہ ایک ساتھ ہمیں مطلوبہ ایمبولینسز فراہم کرے ۔ شاید ہمیں قسطوں میں ملنا شروع ہوجائے مجھے امید ہے کہ سال کے آخر تک ہمیں ایمبولینس مل جائینگے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.