بلوچستان میں 2025 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز، 26 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن

بلوچستان 24 ویب رپورٹ

بلوچستان میں سال 2025 کی پہلی انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہو گئی ہے۔

جس کے دوران صوبے بھر میں 26 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہ مہم سات روز تک جاری رہے گی اور اس میں 11,653 سے زائد پولیو ورکرز حصہ لے رہے ہیں۔

پولیو مہم کے اہداف اور تیاریوں کا جائزہ

ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر انعام الحق کے مطابق، پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور بلوچستان کو پولیو سے پاک بنانے کے لیے یہ مہم نہایت اہم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پولیو کیسز اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی کے پیش نظر یہ مہم ناگزیر ہے۔

انعام الحق نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ہر صورت پولیو کے قطرے پلائیں، کیونکہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین سے محروم رہ گیا تو وہ عمر بھر کے لیے معذور ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو ویکسین کے ساتھ حفاظتی ٹیکہ جات بھی بچوں کے لیے ضروری ہیں، کیونکہ پولیو وائرس ماحولیاتی نمونوں میں بڑی تعداد میں پایا گیا ہے۔

بلوچستان میں پولیو کی صورتحال

بلوچستان میں گزشتہ سال 2024 میں ملک بھر میں سب سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے۔

کل 27 کیسز سامنے آئے، جو چمن، ڈیرہ بگٹی، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، جھل مگسی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، لورالائی، نوشکی، چاغی، خاران، اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔

ماہرین صحت کے مطابق، پولیو وائرس کی موجودگی بچوں کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہے، اور اگر ویکسینیشن مہم میں کمی ہوئی تو مزید بچے اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

مہم میں کتنی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں؟

انعام الحق نے بتایا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران 11,653 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں:

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

9,329 موبائل ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گی۔

962 فکسڈ ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں والدین بچوں کو ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

585 ٹرانزٹ پوائنٹس پر سفر کرنے والے بچوں کو ویکسین دی جائے گی، تاکہ کوئی بچہ محروم نہ رہ جائے۔

سول سوسائٹی، اساتذہ اور علماء کا تعاون ضروری

انعام الحق نے سول سوسائٹی، اساتذہ، اور علماء کرام سے اپیل کی کہ وہ اس مہم میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور عوام میں پولیو ویکسین کی اہمیت اجاگر کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی بچے کو ویکسین پلانے سے رہ جائے تو والدین فوری طور پر ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کریں۔

پولیو ورکرز کی قربانیاں اور خدمات

انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز سخت ترین موسمی حالات میں بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور قومی فریضہ کو
احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام کو بھی مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے تاکہ بلوچستان میں پولیو کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت اور عالمی اداروں کا تعاون

بلوچستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان، عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بھی تعاون کر رہی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگر والدین بھرپور طریقے سے تعاون کریں تو بلوچستان کو پولیو سے پاک بنایا جا سکتا ہے۔

یہ مہم 9 فروری 2025 تک جاری رہے گی، اور حکام کو امید ہے کہ اس دوران تمام اہداف کامیابی سے حاصل کیے جائیں گے۔

اگر آپ کے علاقے میں پولیو ٹیم نہ پہنچی ہو تو فوری طور پر متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کریں تاکہ آپ کا بچہ پولیو ویکسین سے محروم نہ رہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.