حراست میں لی جانے والی خواتین ہماری مائیں اوربہنیں ہیںعلاج ومعالجہ سمیت انہیں ہرقسم کی سہولیات کی فراہمی کا اعلان
خصوصی رپورٹ
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ خان زہری سے پاک افغان سرحد سے بغیرقانونی دستاویزات کے سرحد پارکرنے کے الزام میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لی جانے والی خواتین جن میں ایک کالعدم تنظیم کے کمانڈر کی اہلیہ اوربچے بھی شامل تھے نے ملاقات کی
صوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی بھی اس موقع پر موجودتھے،وزیراعلیٰ نے بلوچی رسم ورواج کے مطابق خواتین کے سرپرچادر ڈالی اور صوبے کی روایات کے مطابق انہیں بھرپورعزت واحترام دیا
خواتین اوربچوں کی حراست کو ختم کرتے ہوئے انہیں کالعدم تنظیم کے کمانڈر کی اہلیہ کے بھائی کے سپرد کردیاگیا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے خواتین اوربچوں کو مہمان کی حیثیت سے تحائف پیش کئے گئے اوران کی مالی معاونت بھی کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ خواتین ہمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں۔ وزیراعلیٰ کے عہدے کے علاوہ بحیثیت چیف آف جھالاوان وہ بلوچستان کی خواتین کے ننگ وناموس کے وارث ہیں
محمدحسنی قبیلہ جھالاوان کا اہم حصہ ہے ،انہوں نے کہاکہ پشتون بلوچ روایات میں قرآن کے بعدعورت کی عزت واحترام کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے
قبائلی لڑائیوں کے دوران عورتوں کی چادر کے احترام میں لڑائیاں بند کر دی جاتی ہیں۔وزیراعلیٰ نے ڈاکٹراللہ نذر کی اہلیہ سے کہا کہ وہ اپنے شوہر کوپیغام دیں کہ برادرکشی ٹھیک عمل نہیں جنگ لڑنامردوں کا کام ہے
جنگ میں بچوں اورخواتین کو استعمال کرنابزدلی ہے۔بلوچستان میں رہنے والے ہی یہاں کے اصل وارث ہیں جو ریاست اورقومی پرچم کو مانتے ہیں اورہم عوامی نمائندوں کی حیثیت سے حکومت کررہے ہیں
آزادی نظریے سے ملتی ہے پیسے کے لالچ سے نہیں ملتی بلوچستان کے ننانوے فیصدلوگ پاکستان کے ساتھ ہیں اورملک دشمن عناصر کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے
جو خود تو یورپ کی ٹھنڈی ہوا¶ں میں بیٹھے ہیں اوربلوچستان کے نوجوانوں کو ایندھن کے طورپر استعمال کررہے ہیں
انہوں نے کہاکہ نام نہاد آزادی کے دعویدار کم ازکم بلوچ روایات کی پاسداری کرتے ہوئے خواتین اوربچوں کو اس جنگ میں نہ دھکیلیں ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ ان عناصر نے خواتین کی حراست کوبھی مفادات کے حصول کےلئے استعمال کیااوراس حوالے سے منفی پروپیگنڈہ کیاگیا۔