رپورٹ /فاروق سیاہ پاد رند
ادھیڑ عمر کے میر احمد برانزئی یونین کونسل آمری کے رہائشی ہیں اور مالدار ہیں جو خشک سالی کے اثرات کے باعث اپنے جانوروں کے مرنے سے پریشان ہیں
میر احمد کہتے ہیں
”ہمارا گزر بسر مالداری پر ہے بارشیں نہ ہونے اور چارے کی کمی نے جانوروں کو بے حال کردیا اب ہمارے پاس کوئی وسیلہ نہیں کہ انہیں خوراک دیں ہمارا علاقہ دالبندین سے بہت دور ہے خشک سالی
سے مویشی مررہے ہیں “
میر احمدکہتے ہیں
”میر خانچاہ چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین سے کافی دور ہے مین روڈ سے کئی گھنٹے آپ کو کچی سڑک پر سفر کرنا پڑتا ہے آج تک اس علاقے میں سرکار کی جانب سے کوئی کام نہیں ہوا ہے“
ہم لوگ کا زریعہ معاش مال مویشی ہے مگر کئی سالوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی گئی ہے ہم لوگوں کو پینے کا پانی اور مال مویشیوں کو چارہ دینا مشکل بن چکا ہے
” روز بروز قحط کی وجہ سے ہمارے مال مویشی مررہے ہیں غیر سرکاری تنظیم نے ہمارے کنویں میں سسٹم لگا کر سولر کے ذریعے پانی نکال رہے ہیں جس سے اب ہمارا گزارہ ہورہا ہے، حکومت نے

ہماری کوئی مدد نہیں کی “
سرکار کی جانب سے ان علاقوں کا رخ تک نہیں کیا ہے نا کوئی سکول ،ہسپتال نا کوئی پکی سڑک تک موجود ہیں اب جو مال مویشی ہم سنبھال کر اپنا گزارہ کرتے تھے اب قحط کی وجہ سے وہ مررہے ہیں ہم کہا ں جائیں ہمارے پاس اور کوئی بندوبست بھی نہیں ہے
اسی طرح یونین کونسل آمری کے بے شمار علاقے انتہائی متاثر ہیں لوگوں کی حالت بد سے بد تر ہوتا جارہا ہے یونین کونسل چلغازئی کے علاقے پوستی ،موکونٹوک کے علاقے بھی شدید قحط کی لپیٹ میں وہاں پر بھی کنو یں کے پانی نیچے چلی گئی ہے اور لوگوں کے زمینیں بنجر ہوگئے مال مویشی ختم ہورہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے آج تک انکا کسی نے بھی داد رسی نہیں کی ہے۔
داد محمد کہتے ہیں
”خشک سالی اور پانچ چھ سال سے بارشوں کے نہ ہونے نے مالداری کاخاتمہ کردیا جن کے پاس سو جانور تھے دس رہ گئے اور جن کے پچاس تھے پانچ رہ گئے ہیں وہ بھی چارے کی کمی سے مرررہے
یہ بھی پڑھیں
