ویب ڈیسک
بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کا سلسلہ جاری ہے بعض علاقوں میں تاحال امداد نہ پہنچ سکی قلعہ عبداللہ میں امدادی سامان کی فراہمی شروع کردی گئی پشین میں سیلاب کا پانی بعض علاقوں میں موجود ہے
زیارت لورالائی شاہراہ مین شاہراہ تاحال بند ہے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے قلعہ عبداللہ میں قلعہ عبداللہ سٹی میں ابتدائی اندازے کے مطابق دو سو گھر مکمل منہدم ہوچکے ہیں جبکہ ضلع بھر میں دو ہزار مکانات منہدم اور متاثر ہوئے ہیں
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ شفقت انور شاہوانی کے مطابق نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے سروے کاکام جاری ہے اب تک 14ٹرک سامان پہنچادیا گیا ہے اور 8ٹرکوں کاسامان متاثرین میں تقسیم کردیا گیا ہے
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی گزشتہ روز لورالائی سے زیارت ،قلعہ عبداللہ ،قلعہ سیف اللہ اور پشین کا فضائی دورہ کیا اور صورتحال کاجائزہ لیا ،وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزراء اصغر خان اچکزئی ،میر ضیاء لانگو ،زمرک اچکزئی بھی تھے
وزیراعلیٰ جام کمال نے میڈیا کو بتایا کہ بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں ،آٹھ سے دس ہزار کے درمیان مکانوں کونقصان پہنچاہے حکومت برفباری اور بارش سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیگی حکومت ایمرجنسی کی بنیاد پرامدادی کاموں میں مصروف ہے
پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق حالیہ بارشوں کے نتیجے میں اب تک بلوچستان میں جاں بحق افراد کی تعداد 13ہوگئی ہے جبکہ 12افراد زخمی ہوئے ہیں جاں بحق ہونے والے افراد کاتعلق خضدار، پشین، چمن وصوبے کے دیگر اضلاع سے ہے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں
صوبے کے متاثرہ اضلاع میں راشن پہنچا دیا گیا ہے تمام نیشنل ہائی ویز بحال ہو چکی ہیں جبکہ صوبے کے پہاڑی علاقوں میں راستے کلیئر کرنے کا کام جاری ہے