کوئٹہ :ویب رپورٹر
سیاسی اور قبائلی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو جمہوریت اور بااختیار پارلیمنٹ کی ضرورت ہے ٹیکنوکریٹ حکومت بحرانوں کا حل ہے ا ورنہ ہی پاکستان کے عوام اسے تسلیم کرتے ہیں۔
قیام پاکستان کے مقاصد اور خان آف قلات کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد ہوتے تو آج لوگ پہاڑوں کا رخ نہیں کرتے بلوچستان میں ایماندار لوگوں پر مشتمل طاقت ور جماعت کی ضرورت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے زیر اہتمام آگاہی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا‘ اس موقع پر سابق صوبائی وزیراسماعیل گجر‘ کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ‘جنرل سیکرٹری عبدالخالق رند ‘مختلف چینلز‘ نیوز ایجنسیوں کے بیوروچیف اور سنےئر صحافی بھی موجود تھے ۔
انہوں نے کہاکہ ملک 1947سے لیکر آج تک مختلف مسائل اور بحرانوں کا شکار ہیں فرنٹ لائن پر کردار ادا کرنے اور حکومت کرنیوالوں نے عوام کی بجائے غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ دیکر ذاتی مفادات پر توجہ دی انہوں نے کہاکہ آج ایک بار پھر ملک بحرانوں کا شکار ہے۔
دوسری جانب قومی اور ٹیکنوکریٹ حکومت کی باتیں ہورہی ہے دنیا پر اگر نظر ڈالی جائے تو ٹیکنوکریٹ حکومت بنے تھے لیکن اس سے نہ تو عوامی مسائل حل ہوئے اور نہ ہی معیشت میں بہتری آئی ۔
انہوں نے کہاکہ 73کے آئین میں واضح لکھا ہے کہ قومی اور ٹیکنوکریٹ حکومت ملک پر رائج کرنے کاگنجائش موجود نہیں ہے انہوں نے کہاکہ لگتا ہے کہ اس طرح اقدامات کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کے عوام اسے برداشت نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ 1970سے لیکر آج تک بحرانوں کے خاتمے کیلئے ملک میں مضبوط جمہوریت اور بااختیار پارلیمنٹ کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک پارلیمنٹ کو اختیار دیا اور نہ ہی ووٹ کے ذریعے حکومت بنائی بلکہ ہر وقت سلیکشن کرکے حکومت ان لوگوں کے حوالے کیا جو ملک کے ساتھ زیادتی اور ظلم ہے۔
انہوں نے کہاکہ بتایا جاتا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف ہمارے ایک لاکھ لوگ شہید ہوچکے ہیں جن میں فوج بھی شامل ہیں یہ ریٹائرڈ جرنل پرویز مشرف کی وجہ سے جس نے منتخب حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قابض ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ فیڈریشن کی سیاست کی اور ان جماعتوں کو اقتدار دیکر اقتدار حاصل نہیں کی ساتھیوں سے صلاح و مشورے جارے ہیں جلد ایک جماعت میں شامل ہونگے لیکن اس وقت بلوچستان کو ایماندار لوگوں پرمشتمل طاقتور جماعت کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ریاست اور عوام کے درمیان عدم اعتماد ہے ناراض بلوچ جو واپس آکر ان کا احترام کیا جائے اور جو لوگ نہیں آرہے ہیں ان سے ملاقات کرکے ملک میں آنے کیلئے راضی کی جائے لیکن قیام پاکستان کے وقت ملک جس نظریہ کیلئے بنایاگیا اس پر عملدرآمد نہیں کیا اسی طرح خان آف قلات کے ساتھ جو معاہدے کیے اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے پہاڑوں پر چلے گئے ۔