مچھ رپورٹ : عمران سمالانی
بی این پی مینگل کے سربراہ سابقہ وزیر اعلی بلوچستا ن سردار آختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کو ایک مضبوط جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے یہاں پر اظہار رائے ماؤں کو اپنی پیاروں کیلئے آنسو بہانے اور تعزیتوں پر مکمل پابند ی عاید ہیں۔
بلوچستان کی ترقی وخوشحالی ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں ہمیں تبدیلی کیلئے کسی اور پر انحصار کرنے کی بجائے اس کیلئے خود آگے آنا ہوگا کہتے ہیں جمہوریت جمہوریت کرنے والے بتائے یہ کونسی جمہوریت چاہتے ہیں بلوچستان میں معدنی ذخائر کی بے دردی سے لوٹ مار اور مسخ شدہ لاشوں پر انکی جمہوریت کہاں گئی ہمیں ایسے نام نہاد جمہوریت کی ضرورت نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کے شمولیت کے موقع پر منعقد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جلسے میں سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت شمولیت کا اعلان کیا سردار آختر جان مینگل نے کہا کہ اللہ سے ہمیشہ بلوچ ننگ وناموس کی حفاظت کیلئے دعا کرتا ہوں میر ہمایوں عزیزکرد کو شمولیت پر مبارکباد پیشکرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ مچھ کی سرزمین سیاسی تاریخی حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتی ہے مچھ جیل میں میرا دادا اور والد پابند سلاسل رہے ہیں اور اس سرزمین سے میر عبدالعزیز جیسے نڈر سرخیل لیڈر کا تعلق رہا ہے مچھ جیل میں بلوچستان کے نامور سیاستدان پابند سلاسل رہے ہیں شہید حمیدبلوچ کو مچھ جیل میں پھانسی دی گئی مچھ شہر اور پورے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
یہاں پر اظہار رائے اور ماؤں کو اپنی پیاروں کیلئے آنسو بہانے کو جرم تصور کیا جاتا ہے اور اب ہمیں اس جیل سے نکلنا ہوگا اور اب ہمیں ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہونا پڑے گااور اس کیلئے پہاڑوں پر جانے کی ضرورت نہیں اور سیاسی جہدوجہد کے زریعے ہی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان ہمیں خیرات میں نہیں ملی اس کیلئے ہمارے آباؤ اجداد نے ازیتیں مصائب برداشت کی ہے بلوچستان کی صورتحال پر دنیا فکر مند ہے لیکن یہاں پر جمہوریت کے دعویدار وں کو کوئی فکر لائق نہیں یہ جمہوریت اقتدار کرسی کو سمجھتے ہیں اور ہم ایسے نام نہاد جمہوریت کو نہیں مانتے ہیں جو جمہوریت ہمارے استحصال کرے اور مسخ شدہ لاشوں کا تحفہ دے۔
کوئٹہ میں وکلا برادری اور پولیس ٹریننگ میں شہادتوں پر جموریت کو کوئی خطرہ لائق نہیں جب ان کی کرسی ہلنا شروع ہو ئی اب کہتے ہیں جمہوریت کو خطرہ ہے یہ لوگ اقتدار اور کرسی کو جمہوریت سمجھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انگریز جب قلات میں داخل ہواتو خان محراب خان ان سے مقابلے کیلئے تیار ہوگئے خان محراب خان کو ان کا ایک سپاہی نے کہا کہ انگریز بہت طاقت ور ہے تو خان محراب خان نے کہا کہ ان کے طاقت کیساتھ میرا مقابلہ نہیں صرف اپنے سرزمین کی قرض ادا کرنا ہے انھوں نے کہا کہ ہر جنگ جیت کیلئے نہیں لڑی جاتی بلوچستان کے سائل وسائل کسی کی میراث نہیں اس کے مالک آپ ہیں وسائل سے مالا ما ل سرزمین آج صورتحال اس مقام پر پہنچا ہے کہ یہاں کی سرکاری ہسپتالوں میں سر درد کا گولی میسر نہیں بلوچستان کینسر ٹی بی اور مختلف جان لیوا امراض کا آماہ جگاہ بن چکے ہیں ۔
موجودہ جدید دور میں دنیا آسمان کو پہنچ گئی ہمارے خواتین میلوں دور پانی کی حصول کیلئے جاتی ہے ہم نے کھبی بھی ترقی کی مخالفت نہیں کی ہم نے ہمیشہ اس ترقی کی مخالفت کی ہے جو ہمیں سوئی گیس سیندک ریکوڈک کی صورت میں دی گئی ہم وہ ترترقی چاہتے ہیں جو عالمی معیار کے مطابق ہومشرف جیسے آمر کے سامنے بھی کھبی جھکے نہیں سی پیک کے حوالے سے صرف سبز باغ دکھایا جارہا ہے 56ارب روپے سی پیک جو چین نے دیا اس میں سے ایک روپے بھی بلوچستان پر خرچ نہیں کیا گیا ۔
انھوں نے کہا کہ وسائل کے مالک بلوچ اور فیصلہ اور معاہدہ کرنے والے کوئی اور ہوا کرتے ہیں ہمارے وزیر اعلی کو صرف گواہ تک شامل کیا جاتا ہے 56سالوں سے بلوچ وسائل کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے ہم اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
جلسے سے سابقہ سنیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رہیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال ہے باوجود اس کے لوگ بدحالی بے چارگی سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جس کی زمہ دار کوئی اور نہیں ہم خود ہیں ااور اس کی وجہ ہمارے تقسیم در تقسیم ہے اور ہم اپنے زاتی مفاد کو اجتماعی مفاد پر حاوی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے آواز کو تب دبا گیا جب سوئی سے گیس کی ذخائر دریافت ہوئی وہی تسلسل آج تک برقرار ہے اور ہمارے عوام منتشر ہیں اس کیلئے ہمارے آواز کو اہمیت نہیں دی جاتی کچکول اٹھانے والے قوم کھبی بھی ترقی نہیں کرسکتے اور ضرورت اس آمر کی ہے کہ ہمیں اب کچکول کو توڑنا پڑے گا انھوں نے کہا کہ جنرل ضیاء نے سیندک چین پر بیج دیا اور حکمران ہمارے وسائل پر عیاشی کررہے ہیں اور ہم بدحالی کی زندگی گزاررہے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں