رپورٹ ۔۔۔محمد غضنفر
بلوچستان میں خشک سالی اور قحط سالی کے اثرات بڑھتے جارہے ہیں لیکن دوسری جانب ا س کے اثرات سے بچنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے
جس سے نہ صرف بلوچستان کے قحط سالی سے متاثرہ افراد تشویش میں مبتلا ہیں بلکہ وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں
خشک سالی سے جہاں ہر شعبہ زندگی متاثر ہے وہاں زراعت سرفہرست ہے کیونکہ بلوچستان میں 70فیصد لوگوں کا ذریعہ معا ش زراعت اور مالداری سے وابستہ ہے
خدشات اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹٰیکشن بلوچستان ڈاکٹر عارف شاہ نے بڑے انکشافات کیے ہیں
ڈاکٹر عارف شاہ کہتے ہیں
پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں ایسے علاقے ہیں جہاں موجودہ صورتحال میں بارشیں نہ ہونے کے باعث 60فیصد سے بھی زیادہ کمی واقع ہوئی ہے کمی کی وجہ خشک سالی ہے درخت کو کھاد اور پانی

نہیں ملے گا تو پیداوار بھی نہیں ہوگی
بلوچستان میں بارشیں تو کم ہیں لیکن ہمارا پانی اتنا کم نہیں ہے پانی کا استعمال صحیح نہیں ہورہا ہے جو ضائع کیا جاتا ہے پانی پہلے ہی ضائع کردیا ہے موجودہ موسمیاتی تبدیلی اور خشک سالی میں پانی کی کمی کے باوجود ہم نے پانی کے استعمال میں اپنی عادت نہیں بدلی
یہ بھی پڑھیں