بلوچستان کا اصل تصویر
گوادر کا تصویر تو اس سے بھی دھندلا سا ہے ۔ گوادر کے تصویر میں آپ کو سمندر تو نظر آجائے گا ۔ لیکن اس تصویر میئں صاف پانی کا ایک بوند بھی آپ دیکھ نہیں پائیں گئے۔
تحریر: عصمت اللہ ملاخیل
گزشتہ دنوں سے سماجی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی تصویر کے حد تک بلوچستان بہت خوش نصیب صوبہ ہے۔ اگر ہم چاہیے تو لندن سے بھی اسے تشبہ دئے سکتے ہیں۔
یہ تصویر ہے گوادر کرکٹ گرونڈ کی جس کے چرچے ہر سو ہے ۔غیر ملکی کھلاڑی بھی اس پر واہ واہ کرتے ہوئے نظر آئیں
لیکن بلوچستان کے اصل مسائل کو اس گرونڈ کے تصویر میں چھپایا نہیں جاسکتا ۔ ویسے تو بلوچستان سیاسی حوالے ادبی حوالے اور دیگر شعبوں کے لحاظ سے بہت زرخیز درھرتی ہے۔ اس دھرتی نے یہاں بہت بڑے بڑے نام پیدا کئے ہیں ۔ جس میں نورخان نصیر خان عبد لصمد خان اچکزئی عزیز مگسی، ماما جمالدینی، نواب اکبرخان بگٹی ، سائیں کمال خان شیرانی سردار عطاء اللہ مینگل غوث بخش بزنجو اور بہت سے نام ہے جو کسی تعریف کی محتاج نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں سے سماجی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی تصویر کے حد تک بلوچستان بہت خوش نصیب صوبہ ہے۔ اگر ہم چاہیے تو لندن سے بھی اسے تشبہ دئے سکتے ہیں۔
یہ تصویر ہے گوادر کرکٹ گرونڈ کی جس کے چرچے ہر سو ہے ۔غیر ملکی کھلاڑی بھی اس پر واہ واہ کرتے ہوئے نظر آئیں
لیکن بلوچستان کے اصل مسائل کو اس گرونڈ کے تصویر میں چھپایا نہیں جاسکتا ۔ ویسے تو بلوچستان سیاسی حوالے ادبی حوالے اور دیگر شعبوں کے لحاظ سے بہت زرخیز درھرتی ہے۔ اس دھرتی نے یہاں بہت بڑے بڑے نام پیدا کئے ہیں ۔ جس میں نورخان نصیر خان عبد لصمد خان اچکزئی عزیز مگسی، ماما جمالدینی، نواب اکبرخان بگٹی ، سائیں کمال خان شیرانی سردار عطاء اللہ مینگل غوث بخش بزنجو اور بہت سے نام ہے جو کسی تعریف کی محتاج نہیں ہے۔
بلوچستان کا اصل تصویر کوئٹہ بلوچستان کا مرکز ہے جس سے تمام بلوچستان کے باسیوں کا اس سے واسطہ پڑتا ہے۔ کوئٹہ سے کراچی تک تقریبا ۶۵۰ کلو میٹر فاصلہ ہے ۔ اس ہم شاہراہ جو کوئٹہ سے کراچی کو ملاتا ہے ۔ اس شاہراہ پر آئے روز حادثات رنما ہوتے ہیں ۔ ان حادثات کی وجہ سے ہزراوں افراد نے اپنے جانیں کھوئیں ہے۔ ..
اسی طرح کراچی سے گوادر تک فاصلہ بھی اتنا ہی ہے ۔ اس شاہراہ کا صورتحال بھی کوئٹہ کراچی شاہراہ سے کچھ مختلف نہیں ہے ۔ جیسے ہی سندھ سے آپ بلوچستان میں داخل ہوتے ہیں اس سے آپ کو بلوچستان کے پسماندگی کی تصویرنظر آجائیں گا۔ اس تصویر میں آپ کو عورتیں اور بچے گدھوں پر پانی کے ڈبے لدے ہوے اور سر پر مشکیزے رکھیے ہوے نظر آئیں گئے اور اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ خواتین بہت دور دور سے پانی لاتے ہیں ۔ ..
آگئے جہاں کر آپ کو ایک اور تصویر نظر آئی گئیں اس تصویر میں بہت سے جھونپڑیاں ہوئے گئے جس میں امیر صوبے کے غریب عوام رہتے ہوں گئے ۔ ان جھونپڑیوں کے باسیوں کے پاوں میں پہنے کیلئے چپل نہیں ہوں گئے ۔ اسی طرح جسم ڈھانپنے کیلئے ان کے پاس ڈھنک کا لباس نہیں ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیں
.
گوادر کا تصویر تو اس سے بھی دھندلا سا ہے ۔ گوادر کے تصویر میں آپ کو سمندر تو نظر آجائے گا ۔ لیکن اس تصویر میئں صاف پانی کا ایک بوند بھی آپ دیکھ نہیں پائیں گئے۔
گوادر کا تصویر تو اس سے بھی دھندلا سا ہے ۔ گوادر کے تصویر میں آپ کو سمندر تو نظر آجائے گا ۔ لیکن اس تصویر میئں صاف پانی کا ایک بوند بھی آپ دیکھ نہیں پائیں گئے۔
اسی طرح گوادر کا یہ تصویر بھی دیکھ لے جس میں گوادرکرکٹ گراونڈ کانظارہ کرنے والے گوادر کے باشندوں کو کتنے بار بار اسے شناخت کروانا پڑتا ہے۔
یقیناً آپ نے بلوچستان کا اصل تصویر دیکھ لیا ہوں ۔ اب اس تصویر کو مدنظر رکھ کر بلوچستان کی ،محرومیوں کے بارے میں بہتر فیصلہ کرسکتے ہوں ۔