رپورٹ ۔۔۔میر ہزار خان بلوچ
بلوچستان میں سب سے زیادہ برفباری زیارت میں ہوئی اور مقامی لوگوں کے مطابق ضلع میں پانچ فٹ تک برفباری ہوئی زیارت کے رہائشی 75سالہ حاجی عبدالمنان اور 65سالہ حاجی سلیم احمدسے برفباری کے حوالے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جو برفباری اس بارہوئی ہم نے اپنی زندگی میں تیس سال سے ایسی

برفباری نہیں دیکھی
بلوچستان میں بارشوں اور برفباری کے بعد تباہی کا سلسلہ جاری ہے حکومتی دعوؤں کے باوجود صوبے کے ضلع ہرنائی کاعلاقہ زرغون غر اور قلعہ عبداللہ کے علاقے توبہ اچکزئی کے مکین تاحال محصور ہیں اور حکومتی کی رسائی ان علاقوں تک نہیں ہوسکی
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ شفقت انور شاہوانی کے مطابق توبہ اچکزئی کے بند راستے کھولنے کیلئے بلڈوزراور متاثرین کوخوراک کی فراہمی کیلئے ہیلی کاپٹر طلب کرلیا ہے جبکہ ڈی سی ہرنائی عظیم جان دمڑ کے مطابق زرغون غر کے علاقے میں 8ہزار کی آبادی ابھی تک محصور ہے اور برفباری سے بند راستے

کھولنے کیلئے اقداما ت جاری ہیں
عظیم جان دمڑ کے مطابق برفباری کی وجہ سے پانچ روز سے آبادی محصور ہے پہلے گاؤں تک راستہ کلیئر کردیا گیا ہیبیس کلومیٹر راستہ تاحال برفباری کی وجہ سے بند ہیچارروز سے مسلسل برف ہٹانے کا کام جاری ہے55کلومیٹر کے علاقے سے برف ہٹاکر راستہ کلیئر کردیا گیا ہے تین بلڈوزر اور ٹریکٹر روڈ کی صفائی کا کام کررہے ہیں
ضلع نوشکی میں بارشوں کے بعد سیلاب کاپانی مسلسل دیہات میں داخل ہورہاہے اور مقامی آبادی محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہے
ڈپٹی کمشنر نوشکی عبدالرزاق بلوچ کے مطابق بورنالہ کاپانی مزید چار دیہات میں داخل ہوگیا ہے جبکہ ضلع کے پندرہ دیہات میں سیلابی پانی ابھی تک موجود ہے ریلیف کاکام جاری ہے اور اب تک 8دیہات میں چار ہزار کے قریب افراد کوامداد دی گئی ہے
ڈی سی نوشکی کے مطابق سیلاب میں گھرے افراد کے بچوں کو دودھ کی اشد ضرورت ہے جو ہم نے حکومت سے طلب کی ہے
مقامی افرادکے مطابق ضلع نوشکی کے علاقے کلی عبدالصمد اور کلی ناصر خان سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں اور ان علاقوں کے اکثر گھر متاثر ہوئے ہیں اور رہنے کے قابل نہیں
سردار زادہ عبدالمجید مینگل کے مطابق کلی عبدالصمد میں 60گھر اور کلی ناصر خان میں 80گھرانے ہیں مقامی آبادی کے مطابق ضلع نوشکی کے علاقے سرحدی علاقے زاروچہ کی طرف سیلابی ریلہ بڑھ رہاہے
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قلعہ عبداللہ میں صورتحال خراب ہے اور علاقہ مکین امداد نہ ملنے اور گھروں کے گرنے سے مشکلات کا شکارہیں
قلعہ عبداللہ کے رہائشی مولوی عزیز اللہ کے مطابق ہمیں اب کوئی امداد نہیں ملی وزیراعلیٰ بلوچستان ،حکومتی افراد اور وزراء آئے تھے تاہم انہوں نے امداد کیلئے کوئی اعلان نہیں کیامیرے گھر میں چار کمرے گر گئے ہیں
لیکن ہمارے امداد کیلئے اب تک کوئی کام نہیں ہوا لوگ تین دن سے امداد کیلئے کھڑے ہیں
اسسٹنٹ کمشنر قلعہ عبداللہ جہانزیب شیخ کے مطابق ریلیف کاکام جاری ہے اور اب تک 1665افراد کو ریلیف کا سامان فراہم کردیا ہے اب تک امدادی سامان

کے 14گاڑیاں آئی ہیں جو ہم نے تقسیم کردی ہیں اور مزید امدادی سامان طلب کرلیاہے
یہ امدادی سامان کافی تو نہیں تاہم ہمیں جتنا ملا ہم نے متاثرین میں تقسیم کردیا ہے لیویز اورایف سی کے 200اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں
ضلع پشین کی تحصیل حرمزئی میں شگاف پڑنے سے 43گھر متاثر ہوئے اور،کئی منہدم ہوگئے ہیں
صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں او ربرفباری سے اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 28000ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں آنیوالے سیلاب کے نقصانات کاتخمینہ لگایا جارہا ہے صوبے بھر میں ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیاہے ریلیف آپریشن جاری ہے
حکومت نے بارشوں سے متاثرہ اضلاع کے پہلے مرحلے میں 8ہزار خیمے خوراک کا سامان اور ضروری اشیاء فراہم کیں دوسرے مرحلے میں پانچ ہزار خاندانوں میں خیمے اور راشن تقسیم کیاجائیگا
وزیر اطلاعات ظہور بلید ی کے مطابق صوبے کی تمام قومی شاہراہیں بحال کردی گئی ہیں کان مہترزئی ،زرغون غر ،زیارت اور پہاڑی علاقوں میں شدید

برفباری کی وجہ سے بند سڑکیں کھول دی گئی ہیں اس وقت صوبے کی کوئی بھی مرکزی و صوبائی شاہراہ بندنہیں ہے
ظہور بلید ی کے مطابق تربت ،نوشکی ،قلعہ عبداللہ ،پشین ،تربت ،خضدار ،لسبیلہ اور تمام متاثرہ اضلاع میں مال مویشی سڑکیں ،گھر اور دیگر نقصانات کاتخمینہ مرتب کیا جارہا ہے

ضلع زیارت میں برفباری کے باعث سڑکیں تو کھول دی گئیں تاہم بعد علاقوں میں بجلی کے پول گرنے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے
زیارت میں برفباری کااندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ برف کوہٹانے کیلئے مشینری کی ناکامی پر چَین والی بلڈوزر منگوائی گئی جس کے ذریعے برف

سڑکوں سے ہٹائی گئی یہ بلڈوزر سڑکوں کیلئے بھی انتہائی نقصان دہ ہے