صوبائی اور وفاقی سطح پر FATF کے ضوابط اور دیگر تعمیل کے طریقہ کار پر NPOS کے لیے صلاحیت سازی کی ورکشاپ

 غیر سرکاری تنظیموں کے مالی معاملات میں شفافیت وقت کی اہم ضرورت ہے  فیٹف کے عالمی معیار کے مطابق ہر سطح پر کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشن کا منظم مالی نظام سماجی امور کی انجام دہی میں آسانی کا باعث بن سکتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ مقامی سماجی ادارے مالی معاملات کو عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ کریں

ان خیالات کا اظہار سماجی تنظیم ائیز اور خیبر پختوخواہ کی سماجی تنظیم بلیو وینز کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ بعنوان  “بلوچستان میں غیرسرکاری تنظیموں کے ضوابط صوبائی اور وفاقی سطح پر این او سی و رجسٹریشن میں دشواریاں” میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس تربیتی ورکشاپ کا مقصد غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے فیٹف FATF کے اصول و ضوابط پر عمل درآمد کو بہتر بنانے اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیے ملکی و غیر ملکی معاونت کے حصول کے موجودہ صوبائی و وفاقی ضابطہ کار کے حوالے سے شرکاء کی استعداد کار میں اضافہ تھا جس میں  سول سوسائٹی کی تنظیموں کو آگاہ کیا گیا کہ فیٹف FATF ایک بین الحکومتی پالیسی ساز ادارہ ہے جو غیرقانونی ترسیل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے عالمی طور پر فعال  ہے، فیٹف FATF کی سفارش نمبر 08 غیر سرکاری و غیر منافع بخش تنظیموں سے متعلق ہے تاکہ اس بات کو  یقینی بنایا جاسکے کہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کو استعمال نہ کیا جا سکے، اوراس متعلق خطرات کو کم کیا جا سکے ورکشاپ میں بلوچستان کی  غیرسرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے شامل ہوکر اپنے مسائل سے متعلق تبادلہ خیال کیا  ائیز آرگنائزیشن کے ایگزیگٹو ڈائریکٹر محمد سمیع خان نے پروگرام کے مقاصد اور بلوچستان میں موجود رجسٹریشن کے اداروں اور ان کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی پروگرام میں آئیز آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری میر بہرام بلوچ  نے ایف ٹی ایف کے بارے میں آگاہی دیتے  ہوئے کہا کہ 9/11 کے بعد اس بات پہ زور دیا گیا کہ تمام  ممالک اپنے قوانین مین ردبدل کرکے اس بات کا سختی سے خیال رکھا جائے کہ جو بھی پیسے خیرات کے زریعے تنظیموں کو ملتے ہیں ان کا درست استعمال کیا جائے، اس وجہ سے ہر صوبے میں سب رجسٹریشن اداروں کو ختم کرکے ایک ہی ادارہ بنایا جائے تاکہ ٹرانسپریسی کو قائم کیا جسکے. پروگرام سے میر بہرام لہڑی پروگرام مینجر سحر نے ایف ٹی ایف کی ریکمنڈیشن نمبر 08 جو کہ غیر منافع بخش اداروں کے لیے دئیے گئے ہیں، اس میں ان چیزوں کی یقین دہانی کروانی ہے، کہ غیرمنافع بخش اداروں کو جو چندے اور خیرات میں پیسے ملتے ہیں، ان کو بہتر اور شفاف طریقے سے فلاحی کاموں میں خرچ کئے جاہیں، اور ایسے قوانین اور پالیسی بنائے گئے ہیں جن پہ عمل درامد لازمی ہے.

ضیاء بلوچ مینجر ہارڈ بلوچستان نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ترسیلات زر اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مثبت قانون سازی کی حمایت کرتے ہیں، مگر غیر منافہ بخش اداروں کے لیے اسانی پیدا کئے جاہیں نہ کہ انہے کام سے روکا جائے۔ بی سی اراے BCRA کو اب اداروں کے اکائنٹ کھولنے اور ایکنامکس افئیرز ڈیپارٹمنٹس کے مسائل اپنے ادارے میں حل کرنی چاہیے، تاکہ صوبائی تنظیموں کو سپورٹ مل سکے ضیاء خان کوئٹہ ان لائن کے بانی جو کہ افراد باہم معزوران کے نمائندے ہیں، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگوں کو بار بار بلایا جاتا ہے اور اپ ہم پچتا رہے ہیں کہ ہم نے کیوں رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا ہے، افراد باہم معزوران کے لیے رجسٹریشن کو ان کے مطابق کئے جاہیں۔ذاہد مینگل ایگزیکٹو ڈائریکٹر ازات فائنڈیشن نے کہا کے پاکستان میں ایمرجنسی ہے اور سیلاب ہے اور لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے، اور اس میں پی ڈی ایم اے میں این او سی الگ اور رجسٹریشن الگ ہوتا ہے، لہزا اداروں کے لیے اسانی کی جائے اور ون وینڈو ہونا چاہیے، تاکہ ایک ہی ادارے میں رجسٹر ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

پروگرام سے امنہ شعئی ایگزیگٹو ڈائریکٹر ارفن ایج نے خطاب کرتے ہوئے کہا، میں ایک سماجی اداروں بچوں کے لیے چلارہی ہوں اور مجھے مخیر حضرات فنڈ کرتے ہیں، رجسٹریشن مشکل ہے،جسکی وجہ سے انہے اپنے ادارے کو برقرار رکھنا مشکل ہورہا ہے۔پروگرام کے اخر میں سول سوسائٹی کے نمائندوں کو ایک کمیٹی تجویز کی گئی کے ان مسائل پہ مختلف رجسٹریشن اتھارٹیز سے میٹنگ کرکے تنظیموں کے مسائل کو حل کیا جائے گا، اور مثبت اقدامات اٹھائیں جاہیں تاکہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے۔فیٹف کے نمائندوں کی وزٹ پاکستان کا ایک کڑی ہے، اور بہتر عمل درامد سے ہمارے مالی معاملات میں بہتری ائے گی اور سیلاب میں جو عالمی فنڈنگ کے مسائل درپیش ہیں، ان میں کمی ہوگی۔

لہزا اس قسم کے سیشن کا انعقاد مستقل بنیادوں پہ منعقد کیا جائے تاکہ غیرمنافع بخش اداروں کے ایک پلیٹ فارم متحد کیا جاسکے اور فیٹف FATF کے سفارشات کو بہتر طریقے سے اپنے اداروں میں لاگو کرسکیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.