بلوچستان بھر میں سرکاری درسی کتب کی مفت تقسیم مکمل، ایک ارب روپے سے زائد کی بچت

ویب ڈیسک

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایات کی روشنی میں صوبے بھر کے تمام سرکاری اسکولوں میں مفت درسی کتب کی تقسیم کا عمل 100 فیصد مکمل کر لیا گیا۔

بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے دفتر میں درسی کتب کی ترسیل کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار نئے تعلیمی سال 2025 کے آغاز سے قبل ہی تمام سرکاری اسکولوں میں نصابی کتب کی فراہمی ممکن بنائی گئی ہے۔

اجلاس میں سیکرٹری بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر نیاز ترین سمیت دیگر افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔

چیرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے بتایا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یونین کونسل کی سطح پر درسی کتب کی ترسیل کو مکمل کیا گیا ہے، اور دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 9,309,000 درسی کتب تقسیم کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کی قیادت میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے واضح ہدایات دی ہیں کہ کوئی بھی طالب علم درسی کتب کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیمی نقصان کا شکار نہ ہو۔

چیرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے درسی کتب کی تقسیم کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ

کوئٹہ میں 1,289,232، پشین میں 554,462، خضدار میں 440,837، کیچ میں 596,205، لسبیلہ میں 266,383، نصیرآباد میں 395,872، پنجگور میں 212,992، جعفر آباد میں 175,404، اوستا محمد میں 216,697، صحبت پور میں 270,126، قلعہ سیف اللہ میں 238,644، حب میں 380,090، گوادر میں 196,051، زیارت میں 315,605، مستونگ میں 199,137، بارکھان میں 267,309، قلات میں 181,013، چاغی میں 108,979، خاران میں 167,237، کچھی میں 207,639، سوراب میں 109,842، آواران میں 160,541، نوشکی میں 170,668، لورالائی میں 244,289، جھل مگسی میں 188,481، قلعہ عبداللہ میں 258,509، شیرانی میں 43,069، کوہلو میں 134,067، موسی خیل میں 87,989، سبی میں 99,324 اور ڈیرہ بگٹی میں 57,227 کتابیں تقسیم کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسکول کھلنے سے قبل تمام نصابی کتب کی بروقت فراہمی یقینی بنائی گئی ہے تاکہ اساتذہ اپنا تدریسی عمل وقت پر مکمل کر سکیں اور طلبہ کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔

چیرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے انکشاف کیا کہ رواں سال مالیاتی نظم و ضبط کے باعث براہ راست 75 کروڑ روپے جبکہ بالواسطہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد کی بچت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان اور محکمہ تعلیم کی یہ پالیسی مالی وسائل کے مؤثر استعمال اور تعلیمی ترقی کے لیے حکومت کی سنجیدہ کوششوں کا ثبوت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وژن کے مطابق تعلیم حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

درسی کتب کی مفت تقسیم بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیمی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے تاکہ کوئی بھی بچہ تعلیمی سہولتوں سے محروم نہ رہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.