میر ہزارخان بلوچ
سرلٹھ سے صدا
میرے آفس کے کولیگ شاید میری اس عادت سے بر ا مانتے ہیں کہ میں انہیں سگریٹ کمرے سے باہر پینے کا کہتا ہوں بعض اوقات دل ہی دل میں مجھے برا بھلا کہتے ہیں لیکن بادل نخواستہ مجبور ہوجاتے ہیں۔یہ صرف میرا مسئلہ نہیں بلکہ ہر ایک کا مسئلہ ہے کسی کو زیادہ کسی کو کم
ہمارے معاشے ے میں جہاں اچھائیوں کی نسبت برائیاں زیادہ ہیں اس کی بڑی وجہ ہمارا حقیقت سے آنکھیں چرانا ہے کیونکہ برائیاں اگر سامنے لائی جاتی ہیں تو منطقی بات ہے کہ ہوتی ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ مثبت چیز کیوں سامنے نہیں لائی جاتی ۔آج ہم یہاں ایک کامن عمومی چیز پربات کررہے ہیں جو برائی ہے لیکن کرنیو الا اسے برا تصور نہیں کرتا
”ایک خبر نظر سے گزری کہ عرب امارات کی حکومت نے سگریٹ پینے کے بعد آخری حصہ ڈسٹ بن میں پھینکنے کے بجائے سرعام پھینکنے پر 500ریال جرمانہ لگادیا ہے“لیکن اگر ہم یہاں نظر دوڑائیں تو سگریٹ پینے کے حوالے سے کسی بھی قانون پرکوئی عمل درآمد نہیں ہوتا اور عوام بھی اپنی صحت تباہ کرنے
کیساتھ ساتھیوں ،دوستوں ،گھروالوں ،قریب بیٹھنے والوں ساتھ چلنے والوں اجبنیوں سمیت سب کو ساتھ تباہ کرنے پر عمل پیرا ہیں اور ہر ایک بندہ سگریٹ پینے کو پروفیشن سمجھتا ہے اور اس کا اظہار کبھی تصویر میں اور کبھی بطور فخریہ کرتا ہےلیکن اس شوق کو کرتے ہوئے کبھی بھی یہ احساس نہیں کرتا کہ اس عمل سے اس کا بچہ بھی سیکھ کرکبھی یہ کام شروع کرسکتا ہے یہ عمل کسی کو ناگوار بھی گزرتا ہے اورر اس سے اس کی صحت پر بھی انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں اوسط عمر میں کمی ہوسکتی ہے
لیکن اسکے باوجود پبلک مقامات ،ریسٹورنٹس ،بس اسٹاپ،اور دفاترمیں سگریٹ نوشی پر پابندی کی خلاف ورزی بھرپورطریقے سے کی جاتی ہے اور بعض لوگ مروت ،دوستی اور دیگر مجبوریوں کے باعث اس عمل کی مذمت نہیں کرتے
کسی بھی معاشرے کی بناوٹ میں ہر شہری کا سیلف سینسرشپ بھی ضروری ہے تاکہ اس کے اعمال سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا تونقصان بھی نہ ہو ۔قبل ازموت کی بھی ایک بڑی وجہ سگریٹ کا استعمال ہے ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ پینے والوں کی تعداد 20ملین سے کراس کرچکی ہے پانچ لاکھ بچے بھی سگریٹ نوشی کاشکارہوچکے ہیں
جبکہ سب سے خطرناک چیز وہ ہے سکینڈہینڈ سگریٹ نوشی کے مضراثرات ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیابھرمیں سالانہ چھ لاکھ افراد دوسروں کے سگریٹ پینے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
ڈبلیو ایچ او اور امریکن کینسر انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق سالانہ چھ ملین لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں سگریٹ نوشی کے باعث جو 2030میں 8ملین سالانہ ہوجائیگی اوریہ تعداد کم آمدنی والے ترقی پزیر ممالک میں اس کی شرح 80فیصد ہوگی
ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ایک بلین لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں لیکن نقصان سگریٹ نوشی کرنیوالے سے زیادہ نان سموکرز کوہوتا ہے ۔جس کے باعث 40فیصد بچے ،35فیصد خواتین اور 33فیصد مرد اس کے باعث متاثر ہوتے ہیں ۔
پاکستان میں صورتحال خراب ہے ہر ہفتے میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے 1645افراد اپنی زندگی کی آخری سانس لیتے ہیں ۔جن میں مردوں کی تعداد 12.2فیصد،خواتین کی تعداد 5.4فیصد ہے ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سالانہ ایک لاکھ افرادسگریٹ نوشی کے باعث بیماریوں جیسے پیھپڑوں ،گلے کا کینسر اور دل کے امراض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور روزانہ 5000ہزار افراد اسپتالوں میں ان امراض کی وجہ سے داخل ہوتے ہیں ۔
You might also like