ویب ڈیسک
بلوچستان کے محکمہ خزانہ میں پبلک فائنانشل منیجمنٹ ریفامز یونٹ کے قیام کی منظوری ،صوبے کے وسائل میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ان وسائل کے بہترین مصرف کو یقینی بنانا حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہیں، فائنانشل مینجمنٹ کے نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جائے
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے یہ منظوری انہوں نے پی ایف ایم آر سٹریٹیجی اور ایکشن پلان کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران دی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات ، سیکریٹری خزانہ اور دیگر حکا م بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ خزانہ فرخ عتیق کی جانب سے وزیراعلیٰ کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے ذریعہ مالی نظم ونسق بہتر بنانے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے اس شعبہ کے اہلکاروں کی استعدادکار میں اضافے کی جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یقینا پی ایم ایف آر یونٹ کا قیام اس جانب ایک اہم پیشرفت

ثابت ہوگا،
یونٹ کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ڈائریکٹر کی سربراہی میں قائم کئے جانے والے یونٹ میں سات ریفارم یونٹ کام کریں گے، یونٹ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے اصلاحاتی اسٹریٹیجی کی تیاری اور عملدرآمد میں بنیادی کردار ادا کرے گا، یونٹ ٹیکس پالیسی اینڈ ریفارمز، ڈیٹ مینجمنٹ انوسٹمنٹ اینڈ رسک اسسمنٹ، بجٹ ، آڈٹ، پنشن آٹومیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اصلاحاتی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرکے ان شعبوں میں بہتری لائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاحت کے شعبہ میں ترقی کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، اس شعبہ میں ترقی کے امکانات سے فائدہ اٹھا کر اسے باقاعدہ صنعت کی شکل دی جاسکتی ہے جس سے نہ صرف کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا، بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے
پاکستان ٹورازم ڈائیلاگ آرگنائزیشن کے سی ای اوعارف ملک کی ملاقات وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات ،سیاحت کے حوالے سے گفتگو کی گئی صوبائی

وزراء میر ظہوراحمد بلیدی اور عبدالخالق ہزارہ اس موقع پر موجود تھے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت سیاحت کے شعبہ کی ترقی اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے صوبے کے سیاحتی مراکز کو متعارف کرانے اور بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں ٹورازم اتھارٹی کا قیام اور ٹورازم کانفرنس کا انعقاد بھی شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس شعبہ سے وابستہ افراد کی ٹریننگ کے لئے انسٹیٹیوٹ بھی قائم کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسیع وعریض ساحل ، بلندوبالاپہاڑ اور صحرا موجود ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں جبکہ مہر گڑھ کی صورت میں قدیم تہذیب وتمدن کا مرکز بھی بلوچستان میں ہے،
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی عدم دستیابی اور سیاحت کے فروغ کے لئے مربوط پالیسی نہ ہونے کے باعث ہم ابھی تک اس اہم شعبہ سے فائدہ نہیں اٹھاسکے ہیں، تاہم ہمارری کوشش ہے کہ نجی شعبہ کے اشتراک سے شعبہ سیاحت کو ترقی دیں،
اس موقع پر آرگنائزیشن کے سی ای او نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ان کا ادارہ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے کام کررہا ہے اور آئندہ ماہ اسلام آباد میں تین روزہ بین الاقوامی سیاحتی نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں بلوچستان کے سیاحتی مراکز کو بھی اجاگر کیا جائے گا،
انہوں نے وزیراعلیٰ کو نمائش میں شرکت کی دعوت دی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نمائش میں بھرپور شرکت کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ہدایت کی ہے کہ کوئٹہ ترقیاتی یپیکج میں شامل منصوبوں کو علاقے اور عوام کی ضرورت کے مطابق بنانے کے لئے مناسب اورحقیقی منصوبہ بندی کی جائے، جاری منصوبوں کی پیشرفت کو تیز کیا جائے
اور مجوزہ منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لے کر ان منصوبوں کے حوالے سے علاقے کے لوگوں کے تحفظات کو دور کیا جائے ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ ترقیاتی پیکج کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات، سیکریٹری مواصلات، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ ،منصوبے کے ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر اور کنسلٹنٹ بھی شریک تھے
وزیراعلیٰ نے سریاب روڈ، سبزل روڈ اور جوائنٹ روڈ کی توسیع کے منصوبوں کو مزید جامع اور فائدہ مند بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کوئٹہ کو ٹریفک کی بدانتظامی اور تجاوزات کے باعث مختلف مسائل کاسامنا ہے، ٹریفک کے نظام کو بہتر بناکر اور تجاوزات کے خاتمے کے ذریعہ سڑکوں کی وسعت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے،
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جلد متعلقہ حکام کے ہمراہ جاری اور مجوزہ منصوبوں کا موقع پر معائنہ کریں گے جس کے بعد حتمی فیصلے کئے جائیں گے۔