بلوچستان میں مالیاتی کمیشن کے قیام میں تاخیر پر تشویش
کوئٹہ/اسلام آباد : ویب رپورٹر
سی پی ڈی آئی نے بلوچستان مالیاتی کمیشن کے قیام میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری کے سات سال گزرنے کے باوجود بلوچستان میں تاحال صوبائی مالیاتی کمیشن موجود نہیں ہے۔
سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عامر اعجاز نے اس معاملے پر سی پی ڈی آئی کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اس وقت تک نامکمل ہے جب تک انتظامی اکائیوں یعنی اضلاع کے مابین مالیاتی شراکت کے تعین کا کوئی فارمولا تشکیل نہیں پایاجاتا ۔
حال ہی میں بلوچستان صوبائی اسمبلی کی جانب سے صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیلئے منظور کی جانے والی متفقہ قرارداد اس سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔ اب حکومت پر لازم ہے کہ وہ جلد از جلد مالیاتی کمیشن کی تشکیل سے متعلق اپنی ذمہ داری کو پورا کرے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا انتظار ایک طویل عرصے سے ہے کیونکہ آخری مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2006-09 ءکیلئے آیا تھا‘بلوچستان لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعہ 120 صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل سے متعلق ہے۔
یہ ادارہ صوبہ اور مقامی کونسلوں کے درمیان عمودی اور اضلاع کے مابین افقی مالیاتی شراکت کے فارمولے کا تعین کرے گا۔ بلوچستان میں موجودہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2010 ءمیں رائج ہوا تھا‘سی پی ڈی آئی بلوچستان کی حکومت سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی رُو سے صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کو جلد از جلد یقینی بنائے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل 140-A کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی مالیاتی کمیشن کا قیام ”مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوںکو مالیاتی ذمہ داری اور اختیار کی منتقلی“ کیلئے انتہائی ضروری ہے۔
آخر میں عامر اعجاز نے امید ظاہر کی کہ بلوچستان حکومت صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کو جلد سے جلد عمل میں لائے گی اور مقامی حکومتوں کو صوبائی قابل تقسیم فنڈ سے اپنے حصے کے استعمال سے متعلق خودمختاری دے کر مقامی حکومتوں کے نظام کو مزید مستحکم کرے گی۔