ضلع چاغی پر شدید قحط خشک سالی کے سائے منڈلانے لگے
چاغی۔(رپورٹ؛فاروق سیاہ پاد رند )
ضلع چاغی میں سال 2002والی قحط سالی کے خطرات نمایاں ہونے شروع ہوگئے ،بارشیں نہ ہونے سے مال مویشی اور بچے متاثر ہونے لگے ،غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ،مال مویشی خوراک نہ ملنے کے بعد بیماریوں کاشکار ہونے لگے
ہنگامی بنیادوں پر تین ہزار خاندانوں کے لیئے راشن دالبندین پہنچ گیا
ضلع چاغی کے متعدد علاقے بارشیں نہ ہونے اور زیر زمین پانی کی سطح نیچے جانے کی وجہ سے قحط کی لپیٹ میں ہیں
ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو اسٹاک صاحبزادہ ڈاکٹر سعید احمد کے مطابق
ضلع بھر میں قحط انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کر رہی ہے اب تک سب سے زیادہ متاثر یونین کونسل( جولی )اوریونین کونسل نوکنڈی ہے بارشیں نا ہونے کی وجہ سے لوگوں کے مال مویشی مررہے ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح نیچے چلی جارہی ہے
ضلع چاغی میں (6298)مالدار اس قحط سے متاثر ہیں اور ان مالداروں کے ما ل مویشیوں کو فوری طور پر خوراک کی ضرورت ہے
زیادہ تر خوارک نا ہونے کی وجہ سے مال مویشی بیمار ہیں
مال مویشیوں کے علاج کیلئے ہمارے پاس ادویات ہیں مگر خوراک نہ ہونے کی وجہ سے مال مویشی بیمار ہیں
کافی عرصے سے بارشیں نہ ہونے کی سبب 2002جیسے قحط دوبارہ جنم لے سکتی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو اسٹاک چاغی ڈاکٹر سعید
ڈسڑکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر امداد بلوچ کا کہنا ہے اس وقت قحط سے زیادہ تر تین قسم کے لوگ متاثر ہیں۔
ایک حاملہ خواتین ،شیر خور بچے اور وہ خواتین جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ان میں زیادہ تر غذائی قلت پیدا ہوجاتی ہے
ضلع چاغی میں 2687بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 390بچوں کی صورتحال تشویشناک ہے جنوری 2017سے لیکر مارچ2018تک رپورٹ ہوئے ہیں۔
اگریہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا۔ تو ضلع بھر میں ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہوجائینگے
ضلع کے اندر متاثرہ لوگوں کو غذااور صاف منرل پانی کی فراہمی انتہائی ضروری ہے
دیہاتی علاقوں میں بارشیں نا ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی مال مویشیوں کے ساتھ ساتھ اپنی بچوں کو غذا بھی فراہم نہیں کر سکتے
جسکی وجہ سے تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے بچوں میں غذائی قلت کا پیدا ہونا قحط کے ساتھ ساتھ دیگر وجوہات بھی ہیں ان پر لوگوں کو شعور دینا ہوگا۔