رپورٹ۔ مہک شاہد
پاکستان سپر لیگ سیزن 4 شروع ہونے میں صرف 6 دن باقی رہ گئے ہیں، 14 فروری کو پی ایس ایل سیزن 4 کا پہلا میچ کھیلا جائیگا، میچ سے پہلے رنگارنگ افتتاحی تقریب ہوگی، پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان کھیلا جائیگا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم اپنا پہلا میچ 15 فروری کو پشاور زلمی کے خلاف کھیلے گی، سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم جس
نے پچھلے تینوں سیزن میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور سب کو حیران کردیا تھ
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم کیسا کھیلتی ہے۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے جلات خان کو اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ جلات خان جنہوں نے 2002 سے کرکٹ کھیلنا شروع کی، بہت محنت کے بعد اب ان کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کو دنیا کے سامنے لا سکیں
کوئٹہ آمد کے موقع پر بلوچستان 24نے موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور جلات خان سے انٹرویو کیلئے ٹائم لیا جس میں جلات خان نے اپنے بارے میں اور کرکٹ کے بارے میں بہت کچھ بتایا جس کی تفصیل ہم اپنے قارئین کیلئے پیش کررہے ہیں
جلات خان نے بلوچستان24 کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ” بچپن سے کرکٹ کا شوق تھا، پاکستان کے میچز دیکھتا تھا تو اسی جذبے کیساتھ کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ پہلے ٹیپ بال سے کرکٹ شروع کی پھر آہستہ آہستہ ہارڈ بال سے کرکٹ کھیلی اور پھر یہاں کوئٹہ میں ایک کلب تھا وہاں سے کھیلنا شروع کیا، پھر انڈر 19 کھیلا ا س کے بعد فرسٹ کلاس اور پھر ڈیپارٹمنٹ کے لئے کھیلا ۔ کافی مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اور بہت محنت کرنے کے بعد یہاں تک پہنچا ہوں۔
جلات خان نے مزید کہا کہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے لئے کھیلے۔ پاکستان کا نام روشن کرے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے کھلاڑیوں کے پاس آگے جانے کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔
” سب سے پہلے یہاں پر و ہ سہولیات نہیں جو پنجاب اور سندھ میں کھلاڑیوں کومیسر ہیں، وہاں پر ہر گلی اور ہر کونے میں کرکٹ گراوٴنڈ ہے اور اکیڈمی بھی ہے اور سب سے بڑی بات وہاں پر اچھے کوچز کی موجودگی ہے جو بچوں کو کرکٹ سکھاتے ہیں، یہاں کوئٹہ میں نہ اکیڈی ہے اور نہ ہی گراوٴنڈ ہے۔ ایوب اسٹڈیم بھی سردیوں کو بند ہو جاتا ہے اور یہاں پر کوالیفائیڈ کوچ بھی نہیں اس لئے یہاں کھلاڑیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے“
پی ایس ایل سیزن 4 کی ڈرافٹنگ 20 نومبر 2018 کو ہوئی تھی اس دن جب جلات خان کا نام آیا تو کوئٹہ کے شہریوں کو بے حد خوشی ہوئی تھی، سب سے ذیادہ خوشی جلات خان کی فیملی کو ملی۔
اْن دنوں جلات خان لوکل ٹیم اسٹیٹ بینک کے ساتھ فیصل آباد میں موجود تھے۔
جلات خان نے اس لمحے کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اپنا نام دیکھا تو انہیں بہت خوشی ہوئی،اور جب گھر والوں کو پتہ چلا تو اس وقت انہوں نے فون کرکے مبارکباد دی
جلات خان کا مزید کہنا تھا کہ ” مجھے کافی خوشی ہے کہ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے درمیان کھیلوں گا، بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر کافی کچھ سیکھنے کو بھی ملے گا۔ مجھے اگر موقع ملا تو میں ٹیم کے لئے ضرور اچھا کھیلوں گا “
آخر میں کوئٹہ کے شہریوں کو پیغام دیتے ہوئے جلات خان نے کہا کہ میرا کوئٹہ کے شہریوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ کوئٹہ کی ٹیم کو سپورٹ کریں تاکہ ہم جیت سکیں اور ٹرافی جیت کر یہاں لے کر آئیں۔