ڈیرہ بگٹی میں محکمہ تعلیم کی میرٹ پر کئی سوالات اٹھ گئے

ڈیرہ بگٹی کے محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے اساتذہ کے تقرری کے آرڈرز کی تقسیم کے دوران بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ تقریب کے دوران ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (DEO) کی غیر حاضری اور دستخط شدہ خالی صفحات پر غیر متعلقہ افراد کی جانب سے من پسند امیدواروں کو تقرری کے آرڈرز جاری کرنے کے واقعات نے اس معاملے کو مزید متنازعہ بنا دیا ہے۔

تقرری کے آرڈرز کی تقسیم کی تقریب میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (DEO) ڈیرہ بگٹی کی غیر حاضری نے لوگوں میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ڈی ای او کے دستخط شدہ خالی صفحات پر غیر متعلقہ افراد نے اپنے من پسند امیدواروں کے ناموں پر تقرری کے آرڈرز جاری کیے اور انہیں مرضی کے مطابق جگہوں پر پوسٹ کیا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ غیر متعلقہ افراد کا تعلیمی محکمہ میں تقرری کے آرڈرز تقسیم کرنا انتہائی افسوسناک، غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ انہوں نے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈیرہ بگٹی تحصیل پھیلاؤغ کے رہائشی عبدالوحید نے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کی گئی میرٹ لسٹ میں ناانصافیوں کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس BA اور ADE کی اصل ڈگریاں ہونے کے باوجود، میرٹ لسٹ میں ان کے نام کے سامنے جعلی ڈگریوں کا اندراج کیا گیا ہے۔ خاص طور پر ان کی ADE ڈگری کو جعلی قرار دیا گیا ہے، جبکہ ان کے پاس اس کی اصل دستاویزات موجود ہیں۔

عبدالوحید نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اصل کاغذات کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا جائے تاکہ انصاف کی راہ ہموار ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے یونین میں ایسے افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جن کے پاس FSC کے اصل کاغذات تک نہیں تھے، جس سے میرٹ سسٹم پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ڈیرہ بگٹی میں معذور افراد کے کوٹے پر بھی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ مبینہ طور پر، اے ڈی سی ڈیرہ بگٹی عبدالعظیم کے بیٹے کو معذور افراد کے کوٹے پر بھرتی کیا گیا ہے، جس پر مقامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

بگٹی یوتھ موومینٹ کے چیئرمین ندیم کلپر بگٹی نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے اپنے حلقے میں ہونے والی ناانصافی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر اضلاع میں کیا ہو رہا ہوگا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور ڈی سی ڈیرہ بگٹی زوہیب الحق سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کرائی جائے اور معذور افراد کو ان کا حق دیا جائے۔

ایک اور متنازعہ معاملے میں، ڈیرہ بگٹی میں 50 سال کی عمر کے ایک فرد کو ٹیچر کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے، جبکہ حکومت پاکستان 50 سال کی عمر کے بعد ریٹائرمنٹ کے قوانین پر غور کر رہی ہے۔ اس اقدام پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں کہ کیا یہ میرٹ کے اصولوں کے مطابق ہے۔

مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائے اور ناانصافیوں کا شکار ہونے والے افراد کو انصاف فراہم کیا جائے۔

تاحال ان الزامات کے حوالے سے کسی سرکاری ادارے کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ سرکار کی خاموشی نے مقامی لوگوں کے غم و غصے کو مزید بڑھا دیا ہے، اور وہ فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.