کوئٹہ :ویب رپورٹر
جمعیت علماء اسلام اسلام کے مرکزی رہنما و سینیٹرحافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ جب قومی اسمبلی میں ختم نبوت کے خلاف بل لانے کی تیاری ہو رہی تھی تو میں بے چین ہو کر ادھر ادھر بھا گا حکومتی ارکان کو اعتماد میں لیا۔
اس وقت جبکہ اپوزیشن ارکان نے میری رائے سے اختلاف رکھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے میں دوبارہ ختم نبوت کے شق بحال کرنے میں کامیاب ہو گیا
انہوں نے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت ہماری ایمان کا حصہ ہے بحیثیت مسلمان ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ختم نبوت کے دفاع کیلئے ماضی کی طرح آج پھر اٹھ کھڑے ہو جائے اورسازشی عناصر کے منفی سوچ کو ناکام بنایاجائے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جب وزیر قانون کی نگرانی میں جب ختم نبوت کے خلاف بل لانے کی تیاری جاری تھی تو مجھے معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی میں ایک بار پھر ختم نبو ت کے خلاف سازش جاری ہے۔
جس پر میں بے چین ہو کر کبھی حکومتی اور کبھی اپوزیشن ارکان سے مسلسل رابطوں میں تھا بعض سازشی عناصر نے میرے اس تجویز سے اتفاق کرنے کی بجائے مخالفت شروع کی اور کہا کہ حافظ حمدا للہ ایک بار پھر قومی اسمبلی میں پیچیدہ بل لانے کیلئے سرگرم ہو گئے۔
حلانکہ میں نے پیچیدہ نہیں بلکہ ختم نبوت کے وہ بل جو 1973کے آئین میں شامل ہیں اور اس سلسلے میں قادیانیوں کو غیر مسلم بھی قرار دے دیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میں نے مسلم لیگ (ن) کے سینٹ میں قائد راجہ ظفر الحق سے رابطہ کیا اور ان کو بھر پور مطمئین کرنے کی کو شش کی۔
انہوں نے میرے اس خلوص نیت کے ساتھ بل کی مخالفت کی حمایت کر لی اور کہا کہ اس طرح بل کو کامیاب نہیں ہونے دینگے بلکہ ختم نبوت کے اصل شق کو ملکر دوبارہ بحال کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ ختم نبوت کے بارے سیا ست چمکانے والوں نے اخر تک ہمارے ساتھ نہیں دیا بلکہ حکومتی اراکان نے نہ صرف غلطی تقسیم کی بلکہ بل میں ہمارے ساتھ دیا ۔