بلوچستان ۔۔۔۔۔!تیسری وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد

0

خصوصی تجزیہ
بلوچستان 1970میں ون یونٹ کے خاتمے کے بعد بہ حیثیت صوبہ وجود میںآ یا اور 1972میں پہلی اسمبلی تشکیل دی گئی 1972سے لیکر 2018تک تین وزرائے اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے ان وزرائے اعلیٰ میں میر تاج محمد جمالی مرحوم ، سردار اخترجان مینگل سربراہ بی این پی ،اور موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری جن کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے شامل ہیں میر تاج محمد جمالی اور سردار اختر مینگل کیخلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع ہئی تووہ وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہوگئے تاہم مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری نے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے 2013میں ہونیوالے عام انتخابات کے بعد مری معاہدے کے تحت ڈھائی سال کیلئے نیشنل پارٹی کو وزارت دی گئی تھی اور ڈھائی سال کے بعد دسمبر2015میں وزارت اعلیٰ مسلم لیگ ن دی گئی موجودہ وزیراعلیٰ نے دو سال سے زائد کا عرصہ خوش اصلوبی سے گزارا لیکن عام انتخابات جو مئی یا جون 2018میں ہونگے سے قبل ہی مسلم لیگ ن کے اندروانی اختلافات کے باعث وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا اور دوجنوری 2018کو مسلم لیگ ق کے رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سید آغارضا نے چودہ اراکین اسمبلی کے دستخطوں سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی اپوزیشن کے کا دعویٰ ہے کہمسلم لیگ ن کے گیارہ ،جمعیت کے 8،ق لیگ کے 5،بی این پی کے دو ،آزاد ایک اور ایم ڈبلیو ایم کا ایک رکن سمیت نیشنل پارٹی کا ایک اورایک بی این پی عوامی کا رکن اس کے ساتھ ہے اور مزید بھی ہمارے ساتھ شامل ہونگے اور انہوں نے40ارکان کی حمایت کادعویٰ کیا ہے جبکہ دوسری جانب بھی دعویٰ ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکامی سے دو چار ہوگی فیصلہ تو چند دن کے بعدسامنے آئیگا آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی جائیگی تحریک عدم اعتماد پررائے شماری کیلئے کم سے کم تین سے زیادہ سے زیادہ سات روز میں کرانی ہوگی

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.