مغوی ڈاکٹر کی عدم بازیابی ،بلوچستان حکومت کوبھی تشویش

کوئٹہ ۔۔نیوز ڈیسک
متعلقہ ادارے مغوی ڈاکٹر کی بحفاظت بازیابی

کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

ڈاکٹر کی بازیابی اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی کوتاہی نہیں ہوگی،

ہمیں احساس ہے کہ اغوا برائے تاوان سمیت دیگر جرائم پر قابو نہ پایا گیا تو اس کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے

بدانتظامی ہمارے صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے تاہم موجودہ حکومت نے ماضی کی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے، عوام ہماری جانب دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حد تک سنجیدہ ہیں

حکومت ہر لحاظ اور ہر طریقے سے نظام کو بہتری کی جانب لے جانے کے لئے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے

ہم نے گذشتہ چھ سال سے تعطل کا شکار کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ پر عملدرآمد کے آغاز کی منظوری دے دی ہے، ڈالفن فورس کو مزید فعال اور متحرک بنایا گیا ہے جبکہ سی ٹی ڈی جیسے اداروں کی

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کا وفد چیئرمین ڈاکٹر ظاہر خان مندوخیل کی قیادت میں ملاقات کررہا ہے
یہ بھی پڑھیں
1 of 8,896

استعداد کار میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے

یہ وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعہ اغوا برائے تاوان، دہشت گردی اور دیگر جرائم کو روکنے او ران میں ملوث عناصر تک پہنچنے میں بڑی حد تک کامیابی ملے گی

ڈاکٹروں کی ہڑتال سے سب سے زیادہ ایک عام اور غریب آدمی متاثر ہوتا ہے جو نجی ہسپتالوں میں علاج کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا

ڈاکٹرز صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کے ایک وفد سے بات چیت کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ظاہر خان مندوخیل کی قیادت میں منگل کے روز یہاں ملاقات کی

ڈاکٹر ابراہیم خلیل کے اغوا کے حوالے سے ڈاکٹرز میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے مغوی ڈاکٹر کی بحفاظت بازیابی کے لئے حکومتی کوششوں کو مزید موثر بنانے کی درخواست کی۔

صوبائی وزراء انجینئر زمرک خان اچکزئی، میر ظہور احمد بلیدی، ملک نعیم بازئی اور رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے ڈاکٹر کے اغوا کے حوالے سے ڈاکٹرو ں میں پائی جانے والی تشویش کو بجا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بھی اغوا کے اس واقعہ پر گہری تشویش ہے

ڈاکٹروں کے وفد میں پی ایم اے بلوچستان کے صدر ڈاکٹر فرید احمد، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر نورا خان اور ڈاکٹر طاہر اچکزئی بھی شامل تھے

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.