رپورٹ۔ ۔۔۔۔۔۔مہک شاہد
آٹھ مارچ کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا۔ یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کی کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہے اور ساتھ میں خواتین کے حقوق کے لئے بھی آواز بلند کرنا ہے۔
اس سال بھی خواتین کے عالمی دن پر پاکستان میں خواتین کے حقوق کے حصول اور آگاہی پھیلانے کے سلسلے میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ عورت مارچ کا مقصد خواتین کو معاشرے میں ان کے حق دلوانے کے لیے آواز بلند کرنا اور ان کے مسائل کو حل کرنا تھا
پاکستان میں 2018 سے عورت مارچ کا آغاز ہوا اور رواں برس دوسرا مارچ منعقد ہوا، کوئٹہ شہر میں اس دفعہ پہلی بار عورت مارچ کی ریلی کوئٹہ پریس کلب سے نکالی گئی۔ جہاں ہر شعبہ زندگی میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی باہمت خواتین نے مارچ میں حصہ لیا، شرکت کرنے والوں نے اپنے ہاتھوں میں پوسٹر اور بینر بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ خواتین نے معاشرے میں ان کے مسائل کو اور ان کے ساتھ ہونیوالے زیادتیوں ختم کرنے مطالبہ کیا۔
کوئٹہ میں ہونے والے مارچ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی سیاسی و سماجی کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر نے بھی شرکت کی اور انہوں نے بلوچستان24 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ” عورت مارچ کا مقصدیہ کہ عورت کو آزادی مل سکے، ہم عورت کی آزادی چاہتے ہیں، اس کے عزتِ نفس کی آزادی چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ریاست ہماری مدد کرے گھر میں بیٹھی خاتون کو وہی تنخواہ دیں جو کام کرنے والی خاتون کو مل رہی ہے“
اس کے علاوہ بلوچستان24 سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ” خواتین کو اْن کے حقوق نہیں مل رہے ہیں خواتین کی کم عمری میں شادیاں ہو رہی ہیں اس کے ساتھ اور بھی ناانصافیاں ہو رہی ہیں۔ خواتین کے انصاف کے لئے ہم سب اکھٹے ہوئے ہیں، اپنے حقوق کے لئے ہم آواز بلند کریں گے“
عورت مارچ میں بڑی تعدادمیں خواتین نے شرکت کی جن کا مقصد تھا کہ خواتین کو اْن کے بنیادی حقوق مل سکیں، اْن کے مسائل کو حل کیا جائے اور خواتین کے ساتھ ہونے ظلم کو بھی ختم کیا جائے۔