تحریر: فاروق سیاہ پادرند چاغی
بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی ضلع چاغی جودوبڑے میگاپراجیکٹ سیندک اور ریکوڈک کی وجہ سے خبروں میں ہے، لیکن وہاں کے لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے سب سے زیادہ زمینداروں کو نقصان پہنچایا، جن کی فصلیں، اور زمیںیں، زراعت کےلیے سامان، شمسی پلیٹس، ٹیوب ویل بھی تباہ ہوگئے۔
ضلع چاغی ایک زرعی علاقہ ہے یہاں کے لوگوں کا زیادہ ترذریعہ معاش کھیتی باڑی سے منسلک ہے، تحصیل چاگئے ضلع کے صدر مقام دالبندین سے جنوب مغرب کی جانب سترکلو میٹر کے فاصلے پرافغان سرحد کے قریب واقع ہے۔
تحصیل چاگئے میں ساٹھ فیصد سے زائد لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی سے وابستہ ہے، وہ سال کے دوسیزن میں محنت کرکے فصلیں اگاتے ہیں اور اپنے گھر کو چلاتے ہیں۔
گندم،تربوز،خربوز،زیرہ،کپاس،سبزیاں نہ صرف چاغی بلکہ رخشان ڈویثرن اور ملک کے دیگرعلاقوں کو بھی خودکفیل بنانے میں کرداراداکرتے ہیں۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقہ لشکراپ کے زمیندار علی خان کے مطابق، حالیہ طوفان ان کی تیار گندم کی فصل کو بہا کرلےگیا،ہماری مکمل انحصار اسی فصل پر ہے، اس کی وجہ سے میرا دس سے پندرہ لاکھ روپے کانقصان ہوا ہے۔
زمیندار نیک محمد نے بتایا، سیلابی پانی نے ہماری دس ایکڑ پر تیار گندم اور زیرہ کی فصل کو تباہ کردیا اور اسے بہا کرلے گیا، جس سے میرا اور میرے بھائی کا تقریباً ایک کروڑ کا نقصان ہوا ہے،سیلاب نے بچے کچی فصلوں کو بھی بری طرح متاثرکیا ہمارےچار ٹیوب ہمارے مکمل طور پر تباہ ہوگئے شمسی پلیٹس کو سیلابی ریلوں نے نقصان پہنچایا، بیس سے پچیس لاکھ کا نقصان صرف ان ٹیوب ویل اور شمسی پلیٹس کی وجہ سے ہمیں پہنچا ہے، جسکا ازالہ ہماری لیے ناممکن ہے۔
سرگیشہ کے زمیندار مدد خان نے بتایا، میرے زمینوں کے چار بندات کو پانی نے چاروں طرف سے توڑدیا، جس کی وجہ سے میری گندم،زیرہ اور جو کی تیار فصل مکمل تباہ ہوگئی،اس کے ساتھ سبزیاں بھی مکمل طور پر پانی میں بہہ گئیں، ہمارے تخمینے کے مطابق ہمیں اس سے تیس لاکھ کا نقصان ہوا ہے۔
چاگئے زمینبند کے زمیندار نبی بخش سنجرانی کاچوبیس لاکھ کانقصان ہوا، اسی طرح زمیندار سلیم میرانزئی،زمیندار فخر الدین،زمیندار قاسم بڑیچ،زمیندا خدا بخش،زمیندار حاجی نور بخش،زمیندار حاجی جہانگیر بڑیچ،زمیندا ملا گل محمدکے کروڑوں روپے کی فصل تباہ ہوگئی، ضلع کے اندرسب سے زیادہ نقصان زمینداروں کا ہوا ہے جسکا ازالہ ان کے لیے ناممکن ہے زمیندار اس وقت شدید پریشانی میں مبتلا ہیں ان میں سے زیادہ اجارہ پر کھتی باڑی کرتے ہیں۔
چاغی ضلع کا زرعی علاقہ امین آباد میں ژالہ باری نے بھی کسانوں کے فصلوں کوشدید نقصان پہنچایا، امین آباد یونین کونسل کے وائس چیئر مین ضیاء الحق حسنی نے بتایا امین آباد ضلع چاغی کا زراعت کے حوالے سے سب سے اہم علاقہ ہے، یہاں کے پھل،سبزیاں،گندم،تربوز،خربوز،پیاز،پاکستان بھر کے منڈیوں تک جاتی ہیں۔
مگر اس سال امین آباد مین ژالہ باری نے زمینداروں کے کروڑوں روپے کا نقصان کردیاہے چاغی کے دیگر زرعی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے زرعی فصل کو نقصان پہنچا۔
مگر امین آباد میں ژالہ باری نے ز مینداروں عبدالغیاث،علی احمد،محمد قاسم،غلام سرور،نصیر احمد،محمد طاہرکے 40سے 50فیصد فصل کو نقصان پہنچایا جن کی مالیت کروڑوں روپے میں بتائی جاتی ہے۔
اسی طرح ضلع بھر کے زمیندار بری طرح متاثر ہوئے ہیں ان تمام زمینداروں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان چاغی ضلع کو آفت زدہ قرار دینے کے بعد زراعت کے لیے ایک خصوصی پیکج کااعلان کرے اور کسانوں کےنقصان کا ازالہ ممکن بنائے مدد نہ ملنے کی صورت میں زمیندار دوبارہ فصلیں اگانے کے قابل نہیں ہیں۔
لشکراپ کے متاثرہ شخص جمال خان کا کہنا ہے 14اپریل کی طوفانی بارش کسی قیامت سے کم نہیں تھا میرے گھر کا چار دیواری،مکان،باورچی خانہ تمام جمع پونجی کوپانی نے بہا کر لے گیا میں اپنے بچوں کو اٹھا کر قریبی پہاڑ کے اوپر چلا گیا صبح تک ادھری انتظار میں بیٹھا رہا رات کوچار اطراف سے پانی ہمارے گاوں کو گھیر لیا شکر ہے ہم جاگ رہے تھے مسجد میں اعلان کرکے لوگوں کو گھر سے نکلنے کا بتایا بصورت دیگر لوگوں کو پانی بہا کر لے جاتا تھا ہمارے مال مویشیوں کو پانی بہا کر لے گیا ابھی تک معلوم نہیں ہے ہمارے مال مویشی کہا گئے اسی طرح کلی گل محمد لشکراپ کے 181کے قریب لوگوں کے مکانات بری طرح متاثر ہوئے ہیں کلی لشکراپ پاک افغان بارڈر سے 10کلو میٹر فاصلے پر پہاڑوں کے درمیان ہے۔
متاثرین پیر محمد کا کہنا ہے میرے گھر کو سیلابی ریلے نے بہہ کر لیا گیا اس وقت ہم چھ گھر ہے ہمیں دو خیمے ودیگر ضروری سامان دیئے ہیں ایک بیٹے کی تازہ شادی ہوئی تھی اس کا گھر مکمل منہدم ہوگیا اس کے تمام سامان کو سیلابی ریلا نے بہا کر لے گیا میں اس وقت اپنی مدد آپ کے تحت لکڑیوں سے سر کا سایہ بنا رہا ہوں حکومت ہمارے لیئے مکان بنائے بصورت دیگر 70سال تک ہم دوبارہ مکان نہیں بنا سکتے ہیں ہمارا ذریعہ معاش مال داری ہے مال مویشیوں کو بھی پانی لے گیا سب ختم ہوگئے م اللہ کے آسرے پر بیٹھے ہیں۔
محمد امین نے بتایا ایم پی اے چاغی کے ہدایت پر ڈسڑکٹ چیئر مین عبد الودود خان سنجرانی دوسرے دن علاقے میں پہنچ کر انتظامیہ کی جانب سے بر وقت لوگوں کو رلیف دینا شروع کردیا سابق مشیر میر اعجاز خان سنجرانی نے بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور ہمیں یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کیا جائے گا کسی صورت میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑینگے۔
کلی کوچال کے خالد حسنی کا کہنا تھا کلی کوچال بری طرح متاثر ہوا ہے پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا 70سے زائد گھر ایسے ہیں جو منہدم ہوئے ہیں ہم انتظامیہ اور وزیر اعلی بلوچستان کے سابق مشیر میر اعجازخان سنجرانی اور چیئرمین ودود خان سنجرانی کا مشکور ہے وہ بروقت پہنچ کر متاثرین کی نا صرف مدد کی بلکہ یقین دہانی کرائی کہ کلی کوچال کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کیا جائے گا 14اپریل کی شام کو سیلابی ریلا ہمارے گھروں میں داخل ہوگیا وہ کسی قیامت کے منظر سے کم نہیں تھا ہر طرف چیخ و پکار تھی ہر ایک اپنی جان بچانے کی کوششیں کررہی تھی شکر ہے سرشام سیلابی ریلہ آیا لوگوں کی جانیں بچ گئیں۔
چاگئے تحصیل کے رسالدار میجر طاہر خان زرکون کا کہنا ہے حالیہ طوفانی بارش نے لوگوں کا بہت زیادہ نقصان کیا ہے اللہ کا شکر ہے سر شام بارش کے بعد طوفان نے تحصیل چاگئے کو گھیر لیا اور لوگوں نے سیلابی ریلوں سے اپنے کو بچا کر قریبی پہاڑوں پر چھڑ کر اپنے اور اپنی بچوں کی جان بچائی ہے پانی اتنی شدت سے آرہا تھا کہ لوگوں کے مدد کے لیئے ہمیں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑااگر سر شام نا ہوتا سیلابی ریلہ لوگوں کو بہا کر لے جاتا ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا تھا پانچ ہزار کے قریب لوگوں کے مال مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ہیں ایگرکلچر ڈیپارٹمنٹ (زراعت) زمینداروں کے نقصانات کا سروے کررہے ہیں چاغی ایک جعغرافیائی حوالے سے کافی طویل ہے سروے مکمل ہوتے ہی جلد اعلی حکام کو مرتب کیا جائے گا۔
اس وقت ہمارے سروے کے مطابق 12سوکے قریب لوگوں کے گھر،چاردیواریوں کو نقصان پہنچا ہے اس میں سب سے زیاہ کلی لشکراپ،اور کلی کوچال ودیگر گاوں کو شدید متاثر کیا ہے لوگوں کے مکانات مکمل منہدم ہوئے ہیں اب تک 11سوکے قریب ٹینٹ،راشن ودیگر سامان تقسیم کرچکے ہیں مزید امدادی سامان آرہے ہیں متاثرین کو دیئے جائینگے۔
چاغی کے متاثرین کا وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی ہے چاغی کے زمینداروں کے لیئے زرعی پیکج کا اعلان کیا جائے اور جن متاثرین کے گھر مکمل طورپر تباہ ہوئے ہیں ان کے لیئے گھر بنایا جائے کیونکہ گھر بنانا دوبارہ اپنے آپ کو معمول پر لانے کی سکت ہم کھو چکے ہیں ہمارے پاس اب کوئی وسائل نہیں بچا ہے جس سے ہم دوبارہ ایک نئی زندگی آسانی کے ساتھ شروع کر سکیں۔