سندھ کا اثاثہ ،ابراہیم جویو نہیں رہے

سندھ کے معروف مفکر، ترقی پسند ادیب اور دانشور محمد ابراہیم جویو 102 برس کی عمر میں سانس کی تکلیف کے باعث چل بسے۔

معروف مفکر محمد ابراہیم جویو کو 8 اور 9 نومبر کی درمیانی شب سانس میں تکلیف کے باعث حیدرآباد کے ایک نجی ہسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ جاں بر نہ ہوسکے۔

محمد ابراہیم جویو حیدرآباد کی ’صحافی کالونی‘ میں اپنے بڑے بیٹے مظفر جویو کے ساتھ رہتے تھے۔

زندگی کے آخری ایام تک ابراہیم جویو ادب، تاریخ، فلسفہ، مذہب اور انسانی حقوق پر لکھنے اور پڑھنے کا کام سر انجام دیتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,938

وہ 100 سال گزرجانے اور قدرے کمزور ہوجانے کے باوجود مختلف پروگرامات میں شرکت کرتے رہے، وہ حکومت سندھ کی جانب سے اپنی صد سالہ جنم دن کی تقریبات میں صوبے کے مختلف شہروں میں ہونے والے خصوصی پروگرامات میں بھی شرکت کرتے رہے۔

ابراہیم جویو کو اپنی تاریخ بدل دینے والے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کیوں کہ انہوں نے 102 سال میں وہ اعزاز حاصل کیا، جو زیادہ تر زندہ انسانوں کو اپنی زندگی میں نہیں ملتا۔

وہ اپنی زندگی کے ا?خری ہفتے تک بھی معمول کی سرگرمیاں سر انجام دیتے اور اہل خانہ سے خوشگوار موڈ میں بات کرتے رہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.