مقبوضہ کشمیر،بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے تین نوجوان سپرد خاک،مظاہرین پر فائرنگ سے ایک اور شہید
سرینگر
\ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے تین نوجوانوں کو ان کے آبائی علاقوں ہزاروں سوگوران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ بھارتی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے ایک اور نوجوان شہید ہو گیا،جس کے بعد تین روز میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے ،بے گناہ نوجوانوں کی شہادت پر مزاحمتی قیادت سمیت عوام سراپا احتجاج ہیں ،وادی میں پر تشدد جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے
،وادی میں وادی میں کاروباری ادارے،تجارتی مراکز،دکانیں اور ٹریفک بند ، معمولات زندگی معطل،انٹر نیٹ ،موبائل اور ریل سروس بھی بند،اس دوران ڈورو میں فوجی قافلے نے راہگیر کو کچل ڈالا ،سوپور میں قابض فورسز نے 2 مبینہ مجاہدین اور 9معاونین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے ضلع انت ناگ کے علاقے کوکرناگ میں دونوجوانوں کو مجاہدین قرار دے کر شہید کر دیا تھا جن کی شناخت 15سالہ فرحان احمد وانی ولد غلام محمد نامی ساکن وان گڑ کھڈونی کولگام اور دوسرے کی شناخت محمد فرحام کے نام سے ہوئی تھی کو کوکرناگ کا رہائشی تھا۔ بھارتی فوج نے بعد میں شہداء کی میتیں ورثاء کے سپرد کر دیں جنھیں ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔اس دوران شہداء کی تدفین کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے ۔
فرحان وانی کے آبائی علاقے کھڈ وانی میں بھارتی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جن کی زد میں آکر متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں20 خالد احمد ڈار ولد محمد سلیمان ڈار نامی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا جبکہ یاسر نامی نوجوان کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے،مظاہرین کے مطابق 12سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔بھارتی فوج کے مطابق فرحان وانی کو اس کے والد نے جہاد ترک کر کے واپس آنے کی اپیل کی تھی لیکن وہ واپس نہیں آیا اور گزشتہ روز جھڑپ میں مارا گیا۔
بھارتی فوج کے ہاتھوں تین روز میں مارے جانے والے نوجوانوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے ۔ان شہادتوں کیخلاف عوام اور مزاحمتی خیمہ سراپا احتجاج ہیں ۔مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور لوگوں نے فورسز پر پتھراؤ بھی کیا۔جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے ساتھ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا اور فائرنگ بھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔وادی میں تمام کاروباری ادارے،تجارتی مراکز،دکان اور ٹریفک بند اور معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئی ۔جس کے سبب علاقہ میں حالات کشیدہ رہے ۔
ڈی آئی جی جنوبی کشمیر، ایس پی پانی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لارنو پہلی پورہ میں جنگجو مخالف آپریشن ابھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک ایک مقامی جنگجو کی لاش بر آمد ہوئی ہے ۔مارے گئے جنگجو کی تحویل سے 1انساس رائفل اور میگزین بر آمد ہوا ہے ۔آپریشن شروع ہوتے ہی اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں مواصلاتی انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ،ریل سروس بھی معطل ہے ۔ادھر گزشتہ روز ضلع بڈگام کے قصبہ چاروڑہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان کی بھی شناخت کے بعد تدفین کر دی گئی ہے ۔نوجوان کی شناخت محمد اشرف کے نام سے ہوئی ہے جو مقامی تھا اور اس کی آبائی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ۔
اس سے پہلے بھارتی فوج نے میت پولیس کے سپرد کی تھی جو ورثاء کے حوالے کی گئی۔محمد اشرف کی تدفین کے بعد بھی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارتی فورسز کیخلاف نعرے بازی کی تاہم کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔دریں اثناء ڈورو کے علاقے قاضی گنڈ ویسو میں بی ایس ایف کانوائے نے راہگیر کو کچل کر ہلاک کر دیا جس پر مقامی لوگوں نے سرینگر جموں شاہراہ پر دھر نا دے کر احتجاج کیا ۔
جموں سے سرینگر کی جانب آ رہی بی ایس ایف کانوائے جونہی ویسو کے نزدیک پہنچی تو یہاں سڑک کے کنارے چل رہے راہ گیر کو تیز رفتار بی ایس ایف گاڑی نے کچل ڈالا جس کے سبب اس کی موت ہوگئی ۔جاں بحق شخص کی شناخت50سالہ محمد حسین ایتو ولد خلیل محمد ساکن منوارڈ اننت ناگ کے بطور ہوئی ہے ۔جاں بحق شخص 6بچوں کا باپ اور گھر کا واحد کماؤ تھا ۔اس بیچ واقع کے خلاف مقامی لوگوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے سرینگر جموں شاہراہ پر دھر نا دے کر گاڑیوں کی نقل وحرکت روک دی ۔
مظاہرین واقع میں ملوث ڈرائیور کی فوری گرفتاری کی مانگ کر رہے تھے ۔دھر نہاکے سبب شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل وحرکت قریبا3گھنٹوں تک معطل رہی ۔اس بیچ سول و پولیس افسران احتجاجیوں کے بیچ پہنچے اور انہیں یقین دلایا کہ ملوث ڈرائیور کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔ تاہم مظاہرین احتجاج پر بضد رہے اور نعرہ بازی جاری رکھی جس پر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج کے ساتھ آنسو گیس کے گولے داغے جس کے جواب میں مشتعل افراد نے پولیس پر سنگ باری کی جو کچھ دیر تک جاری رہی تاہم بعد میں حالات معمول پر آگئے۔ ڈی آئی جی جنوبی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ حادثے میں ملوث ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے ساتھ ہی معاملے کی نسبت کیس درج کیا گیا ہے ۔
ادھر سوپور پولیس نے فوج اور سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر حزب المجاہدین اور جیش محمدکے مشترکہ نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کے ذریعے 2سرگرم جنگجوں اور9بالائے زمین کارکنوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے بعض کا تعلق جنوبی کشمیر سے ہے جو نوجوانوں کو ملی ٹینسی کی طرف راغب کرنے کے کام پر مامور تھے اور ان کی تحویل سے اسلحہ و گولی بارود سمیت کچھ قابل اعتراض مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ سوپور بیلٹ میں فی الوقت15سے20جنگجو سرگرم ہیں۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی سوپورڈاکٹر ہرمیت سنگھ مہتا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران گرفتار شدگان کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔انہوں نے دعوی کیاکہ سوپور اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سرگرم حزب المجاہدین اور جیش محمد کے جن جنگجوں اور گرانڈ ورکروں کو حراست میں لیا گیا ، وہ نہ صرف ضلع میں تنظیم کیلئے عسکری سرگرمیاں انجام دے رہے تھے بلکہ نوجوانوں کو ملی ٹینسی میں شامل ہونے کی طرف راغب کرنے کا کام بھی کرتے تھے ۔
ایس ایس پی بتایا کہ رواں ماہ کی7تاریخ کو رات دس بجے پولیس ، فوج کی22آر آر،MARCOS اور سی آر پی ایف سے وابستہ اہلکاروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران وٹلب علاقے کو محاصرے میں لیا جہاں جنگجوں کے موجود ہونے کی مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔ہرمیت سنگھ کا کہنا تھا کہ اس دوران ایک اسکول کے نزدیک چھپے4 افراد کو مشتبہ حالت میں دیکھتے ہی گرفتار کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک نے فورسز پر گولی چلانے کی کوشش بھی کی لیکن فورسز اہلکاروں نے اسے دبوچ لیا۔
گرفتار شدگان میں مشتاق احمد چوپان عرف ہارون ولد غلام محمد ساکن واگڈ ترال، شجاع الدین شیخ ولد غلام محی الدین ساکن ڈادہ سرہ ترال، ارشاد احمد لون ولد عبدالرشید ساکن سیر ترال اور حمیض ساکن کپوارہ شامل ہیں۔ایس ایس پی کے مطابق مشتاق احمد اور شجاع الدین شیخ حزب المجاہدین کے سرگرم جنگجو ہیں، مشتاق کے قبضے سے ایک اے کے47رائفل، ایک میگزین اور گولیوں کے15رانڈ برآمد ہوئے، شجاع الدین کی تحویل سے ایک پستول ، میگزین، تین گولیاں ، ایک گرینیڈ جبکہ ارشاد احمدسے ایک ہتھ گولہ برآمد ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار شدگان کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر10018زیر دفعہ7/25آرمز ایکٹ درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی۔ہرمیت سنگھ نے بتایا کہ دوران تحقیقات اس نیٹ ورک میں شامل مزید کئی لوگوں کے نام سامنے آئے جو حزب المجاہدین اور جیش محمدکیلئے کام کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار جنگجو جنوبی کشمیر سے شمالی کشمیر صرف اس غرض سے آئے تھے کہ مقامی نوجوانوں کو جنگجو تنظیموں میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ حزب کمانڈر ریاض نائیکو اور جیش کمانڈر علی اور قاسم کی ہدایات پر کام کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں پولیس اور فورسز نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران دونوں تنظیموں کیلئے کام کرنے والے مزید7اوور گرانڈ ورکروں کو بھی گرفتار کیا۔ ایس ایس پی نے ان کے نام تجمل الاسلام شاہ ولد محمد مقبول ساکن ڈانگر پورہ سوپور، سید تمیز الدین ولد سید محی الدین ساکن ڈانگر پورہ، غلام نبی میر ولد محمد اکبر اقبال نگر سوپور، مدثر احمد میر ولد محمد اکبر اقبال نگر، سلیم احمد بیگ ولد مشتاق احمد ساکن شیخ صاحب سوپور، مزمل احمد گنائی ولد غلام حسن صاحب سوپور اور شوکت احمد کبو ولد علی محمد ساکن آرمپورہ سوپور کے بطور ظاہر کئے ۔
پولیس آفیسر نے ان کی تحویل سے قبل اعتراض دستاویزات، دونوں تنظیموں کے لیٹر پیڈ،پوسٹر ، بھرتی فارم اور کئی موبائیل فون برآمد کرنے کا دعوی کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی مزید چھان بین جاری ہے اور گرفتار شدگان کے مزید ساتھیوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ہرمیت سنگھ مہتا نے کہا کہ سوپور بیلٹ میں فی الوقت15سے20جنگجو سرگرم ہیں۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس(ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی فورسز کی جانب سے گولیاں چلانے کے نتیجے میں کولگام کے ایک 20 سالہ نوجوان خالد احمد ڈارکوجان بحق کرنے کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی آپریشنوں(CASO)
کے تحت ہراساں ہونے کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر گولیوں اور پلٹ گنوں کے ذریعے انہیں خاموش کردیا جاتا ہے۔ میرواعظ نے کہا ایک طرف جہاں کشمیر میں آئے روز فورسز کی جانب سے قتل و غارت گری جاری ہے وہیں ہندوستان کے انسانی حقوق کی تنظیمیں ، سماجی کاکن اور سیول سوسائٹی کے ممبران نے ان خون آشام کے واقعات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے۔حریت کانفرنس نے کوکرناگ اسلام آباد اور چاڑورہ بڈگام میں فوجی تصادم کے دوران شہید ہوئے دونوجوان عسکری پسندوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی قربانیاں تحریک کا انمول اثاثہ ہے اور یہ پوری قوم اور قیادت کا فرض ہے کہ اس اثاثہ کی بھر پور حفاظت کرکے تحریک کو اپنی منزل مقصود تک پہنچائیں۔
حریت کانفرنس نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیلئے بھارت سرکار کے منفی رویہ کی وجہ سے ایک طرف سیاسی سطح پر جد وجہد کو طاقت کے بل پر تقریبانا ممکن بنادیا گیا ہے اور دوسری طرف عوام خاص طور نوجوانوں کو ظلم و تشدد کے ذریعے تختہ مشق بنایا جارہا ہے جو نوجوانوں کو عسکریت کی طرف دھکیلنے کا موجب بن رہا ہے۔ حریت نے کہا کہ بھارت سرکار کو کشمیر کی اس زمینی حقیقت کو تسلیم کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بامقصد اقدامات اٹھانے چاہیں تاکہ کشمیر میں انسانی جانوں کا زیاں بند ہو اور برصغیر میں حقیقی اور دائمی امن ہوسکے۔
حریت کانفرنس نے ظلم و زیادتیوں کے خلاف چاڑورہ اور کوکرناگ میں احتجاجیوں پر سرکاری فورسز کی جانب سے پیلٹ فائرنگ کے بے تحاشہ استعمال کر کے درجنوں افراد کو زخمی کرنے پر برحمی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے دعوے کرنے والی سرکار نے پہلے سے ہی کشمیر میں فوجی طاقت کے بل پر عوام کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنے اور احتجاج کرنے کے حق سے محروم کر رکھا ہے ۔