بلوچستان24
مذہب کارڈکے استعمال کا الزام لگانے والے خود مذہبی امورکے وزیر کا استعمال کررہے ہیں، عمران نیازی کو پوری کابینہ میں سے کوئی اور نہیں ملا جو مذہبی وزیر کو استعمال کررہے ہیں
ہم آئینی اور جمہوری انداز میں احتجاج کرنے آرہے ہیں،اسلام آباد کسی کی جاگیر نہیں تم اگردھرنا دے سکتے ہو تو ہم بھی احتجاج کرسکتے ہیں
حکومت کی گالم گلوچ برگیڈ صبح و شام ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر گھٹیا زبان استعمال کررہی ہے مگر ہم دلیل اور شائستگی کی بنیاد پر بات کرتے ہیں
میاں نواز شریف نے بھی تسلیم کرلیا کہ روز اول سے جے یو آئی کا موقف درست تھا27اکتوبر کو ہمارے قافلے نکلیں گے اور 31اکتوبر کو تمام قافلے ایک ساتھ اسلام آباد میں داخل ہونگے
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد کا نجی ٹی وی چینلز سے بات چیت کے دوران اظہار خیال
حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے وزرا جے یو آئی پر مذہب کارڈ کے استعمال کا الزام لگاتے تھکتے نہیں ہیں مگر اب انہوں نے جے یو آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے وفاقی وزیر مذہبی امورنور الحق قادری کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی ہے
عمران نیازی کو پوری کابینہ میں سے صرف مذہبی امور کے وزیر ہی ملے انہوں نے ایک بار پھر مذہب کارڈ کے لیے مذہبی بندے کا انتخاب کیا ہے،
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کو بھی اس کام پر لگا دیا گیا جس کو پہلے ہی جے یو آئی کا تڑکا لگا ہوا ہے البتہ جہاں تک پرویز خٹک کا تعلق ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے کیوں کہ وہ بہت کمزور انسان ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے ہمیں دعوت دی کہ آجا دھرنا دینے ہم کنٹینر اور کھانا دیں گے مگر اب یوٹرن خان اس سے مکر گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کسی کی جاگیر نہیں اگر تحریک انصاف اور طاہرالقادری 126دن کا دھرنا دے سکتے ہیں تو ہم بھی اپنا احتجاج کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے آج تسلیم کرلیا کہ جے یو آئی نے 2018 کے انتخابات کے بعد جو موقف اختیار کیا تھا وہ درست ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن دوراندیش اور زیرک سیاستدان ہیں،
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان کیا چل رہا ہے یہ ان کا اندورانی معاملہ ہے اب ان کے کارکنان نے فیصلہ کرنا ہے کہ قائد میاں نواز شریف ہیں یا میاں شہباز شریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے جس کے خلاف ہمارا آزادی مارچ ہے۔