انٹرویو:جمیل کاکڑ ،معاون عبدالکریم
درچین مری کی مکمل ویڈیو انٹرویو دیکھنے کے لیے نیچے کلک کریں
بلوچستان میں خواتین کی شرح تعلیم بہت کم ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر خواتین گھروں تک
محدود رہتی ہیں۔بہت کم خواتین گھروں سے نکل کر زندگی کی دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دیتی ہے۔
لیکن اس کی باوجود بلوچستان کے ایک دوردراز علاقے کوہلو سے تعلق رکھنے والی خاتون درچین مری ہیں۔ جہنوں نے مشکلات سے لڑ کر سیاست میں اپنا لوہا منوایا۔
درچین مری کا تعلق بلوچستان کے حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سے،انہوں نے
کم وقت میں پارٹی میں اپنا مقام بنایا۔
بلوچستان 24ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے درچین مری کا کہنا تھا کہ انھیں سیاسی سفر میں بہت سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
ان کے مطابق جس قبیلے سے ان کا تعلق مری قبیلے سے ہے وہ روایتی طور پربہت سخت ہے۔ قبیلے کے ساتھ انھیں پہلے پہل
خاندان والوں کی جانب سے بھی مخالفت کا سامنا رہا۔
درچین مری کے مطابق: سیاست میں نام بنانے کے بعد اب ان کے رشتے دار اس فخر کرتے ہیں۔ جو اس کیلئے خوشی کی باعث ہے۔
اب میرے حالات سازگار ہے میں چاہتی ہوں کہ خواتین کیلئے کام کرو تاکہ میری طرح بلوچستان کی دیگر خواتین بھی سامنے آئے اور وہ مردوں کے شانہ بشانہ کام کرے۔
درچین مری کے بقول: ہمارے ہاں خواتین محفوظ نہیں ہے۔ جنسی طور پر خواتین کو ہراساں کئے جاتے ہیں۔ خواتین کو ہراساں کرنا ایک غلط عمل ہے۔
مرد حضرات کو چاہیے کہ وہ خواتین کو ہراساں کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ ان میں اعتماد آجائے۔
اور دوسری بات بلوچستان میں خواتین کے حوالے سے یہاں کے لوگوں کی ذہنیت ابھی تک مثبت نہیں ہے، ان پر اعتماد نہیں کیا جاتا ہے۔
عمومی طور پر سمجھا جاتا ہے کہ جو عورت گھر سے نکلتی ہے ان کا کردار اچھا نہیں ہے۔ جبکہ ملک کے دیگر صوبوں میں خواتین کی خودمختار ی اور تعلیم کے حوالے سے بہت کام ہوا ہے۔
درچین مری کے مطابق: عورت گھر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو اولاد تعلیم یافتہ ہوگی اور ساتھ ساتھ معاشرے پر ایک مثبت اثر ہوگا۔
ان کی مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے خواتین کے حوالے سے اتنا کام کیا ہے کہ ان کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی
درچین مری کے مطابق ،بلوچستان عوامی پارٹی واحد جماعت ہے جس نے خواتین کو آگے لانے میں بہت اہم کردار ادا کیا یہی وجہ ہے کہ اس جماعت میں خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے ۔