بلوچستان میں جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی: ژوب میں عوام نے درخت نہ کھاٹنے کا حلف لیا

رپورٹ: مرتضیٰ زیب زہری

بلوچستان میں جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو مزید بڑھا دیا ہے، جس سے علاقے کی ماحولیاتی حالت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلات کی کٹائی سے نہ صرف مقامی جنگلی حیات کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ ماحولیاتی توازن بھی بگڑ رہا ہے۔

جنگلات کی کٹائی کے باعث بلوچستان میں مٹی کے کٹاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ زیر زمین پانی کی سطح میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔

جنگلات کی کھٹائی سے گرمی کی شدت میں اضافہ

اس کے علاوہ، جنگلات کی کمی سے ہوا کی کیفیت بھی متاثر ہو رہی ہے، جس سے علاقے میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، جنگلات کی کٹائی کلائمٹ چینج کی ایک بڑی وجہ ہے، کیونکہ جنگلات کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے فضا میں موجود گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔

جنگلات کی کمی سے اس عمل میں رکاوٹ آتی ہے، جس سے گلوبل وارمنگ کی رفتار تیز ہوتی ہے۔

ژوب میں جنگلات کے تحفظ کے لیے مقامی اقدام: قرآن پر حلف اور اسٹامپ پیپر پر دستخط

بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے عثمان بابڑزئی میں جنگلات کی حفاظت کے لیے مقامی عمائدین نے ایک انوکھا اور مؤثر اقدام اٹھایا ہے۔ پچھلے 30 سالوں کے دوران، یہاں کے مقامی افراد جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر انہیں ایندھن کے طور پر استعمال کرتے یا بازار میں فروخت کرتے تھے۔

تاہم، حالیہ برسوں میں علاقے کے عمائدین نے جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

حلف اور اسٹامپ پیپر پر دستخط: جنگلات کی حفاظت کے لیے عزم

علاقے کے بزرگ شہری جلال خان کے مطابق، مقامی عمائدین نے لوگوں کو ایک اجتماع میں جمع کیا اور قرآن پر حلف لیا کہ وہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر نہ تو استعمال کریں گے اور نہ ہی فروخت کریں گے۔

جلال خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، “ہم نے لوگوں سے حلف لینے کے ساتھ اسٹامپ پیپر پر بھی دستخط کروائے ہیں تاکہ ان کی ذمہ داریوں کا احساس ہو اور جنگلات کی حفاظت کی کوششیں مزید مؤثر ہو سکیں۔”

عمل درآمد کی نگرانی: جنگلات میں پیرا اور چوری کی روک تھام

اس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے، مقامی عمائدین جنگل میں پیرا بھی دیتے ہیں تاکہ کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی نہ ہو۔

جلال خان نے بتایا کہ کچھ لوگ جو باہر سے پکنک منانے آتے ہیں، وہ اب بھی جنگل سے لکڑیاں چوری کرتے ہیں۔ اس چوری کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ماحولیاتی فوائد: جنگلات کی حفاظت اور زیتون کے درخت

مقامی عمائدین کے مطابق، اس فیصلے کے بعد علاقے کے ماحولیاتی حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

جنگلات کی کٹائی میں کمی سے مقامی ماحول کی حالت بہتر ہوئی ہے، اور جنگلی حیات کو بھی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ مقامی قبائلی رہنما اکبر شاہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ژوب کے علاقے میں زیتون کے درخت موجود ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں۔

اکبر شاہ نے کہا، “ہم اپنی مدد آپ کے تحت زیتون کے درختوں کی حفاظت کر رہے ہیں، جو جنگلات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔”

مقامی کمیونٹیز کی کامیاب کوشش: جنگلات کے تحفظ کا ماڈل

یہ مقامی اقدام نہ صرف جنگلات کی حفاظت کی ایک کامیاب مثال ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ مقامی کمیونٹی کی مشترکہ کوششوں اور عزم سے ماحولیاتی مسائل کا مؤثر حل ممکن ہے۔

اس کامیاب ماڈل کے ذریعے، دیگر علاقوں کو بھی جنگلات کی حفاظت کے لیے ایسی ہی موثر حکمت عملی اپنانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔

ماہرین نے حکومت اور مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگلات کی تحفظ اور بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

ان اقدامات میں جنگلات کے تحفظ کے لیے سخت قوانین کا نفاذ، درخت لگانے کی مہمات اور مقامی کمیونٹی کو آگاہی فراہم کرنا شامل ہے۔

یہ ضروری ہے کہ بلوچستان میں جنگلات کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں تاکہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے اور کلائمٹ چینج کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔

بلوچستان حکومت کا موقف

حکومت بلوچستان کے حکام کے مطابق صوبے میں جنگلات کی کٹائی کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے تاکہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

سب سے پہلے، حکومت نے جنگلات کی حفاظت کے لیے قوانین کو مزید سخت کیا ہے۔ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور چوری کی روک تھام کے لیے خصوصی فورسز تشکیل دی گئی ہیں جو جنگلاتی علاقوں میں نگرانی اور گشت کرتی ہیں۔

ان فورسز کی مدد سے جنگلات میں غیر قانونی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

حکام کے مطابق حکومت نے درخت لگانے کی مہمات کو فروغ دینے کے لیے منصوبے متعارف کرائے ہیں۔

ان منصوبوں کے تحت، شہریوں اور مقامی کمیونٹی کو جنگلات کی بحالی اور توسیع کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔

اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹی سنٹرز میں درخت لگانے کی مہمات چلائی جا رہی ہیں تاکہ ماحول دوست عادات کو فروغ دیا جا سکے اور نوجوانوں کو جنگلات کی اہمیت کا احساس دلایا جا سکے۔

تیسرا، حکومت نے مقامی کمیونٹی کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ مقامی عمائدین اور قبائل کو جنگلات کی حفاظت میں شامل کیا جا رہا ہے اور انہیں جنگلاتی وسائل کے sustainable استعمال کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

مقامی کمیونٹیز کو ماحولیاتی فوائد کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا رہی ہے اور انہیں جنگلات کی بحالی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، تاکہ جنگلات کی حفاظت کے لیے مقامی سطح پر موثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.