بے وقتی بارشوں نے کوئٹہ میں زراعت کو تباہ کردیا

رپورٹ: مرتضیٰ زیب زہری

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور اس کے گردونواح میں حالیہ موسم میں بے وقتی بارشوں اور سردی کی شدت نے زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

یہ موسمی تبدیلیاں نہ صرف مقامی کسانوں کی معیشت کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ علاقے کی زراعتی پیداوار کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔

گزشتہ سال موسم بہار میں، کوئٹہ اور اس کے اطراف میں غیر معمولی بارشیں اور اچانک سردی کی شدت نے زراعت کو شدید نقصان پہنچایا۔ عام طور پر، کوئٹہ میں سردیوں کے دوران درجہ حرارت میں کمی آتی ہے، لیکن اس بار سردی کی شدت اور بے وقت بارشیں زراعتی فصلوں کے لیے خاصے مضر ثابت ہوئی ہیں۔

اس موسمی تبدیلی نے مقامی کسانوں کی محنت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

عبداللہ، 53 سالہ مقامی کسان، جن کا تعلق کوئٹہ کے نواحی تفریحی علاقے ہنہ اوڑک سے ہے، نے بتایا کہ گزشتہ سال موسم بہار میں کوئٹہ میں ایسا موسم دیکھنے کو ملا جو انہوں نے زندگی بھر میں نہیں دیکھا تھا۔

عبداللہ کے مطابق، اس دوران سب سے پہلے ژالہ باری ہوئی جس کی وجہ سے زرد آلو اور سیب کے پھول خراب ہو گئے۔ ژالہ باری اور شدید سردی نے فصلوں کو تباہ کر دیا اور مقامی کسانوں کی زراعتی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا۔

عبداللہ نے مزید کہا کہ اس غیر معمولی موسم کی وجہ سے نہ صرف ان کی زرد آلو کی فصل بلکہ سیب کی فصل بھی متاثر ہوئی ہے۔

پھولوں کی خراب حالت کی وجہ سے پھلوں کی پیداوار میں واضح کمی آئی ہے، جس سے ان کے مالی حالات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس صورتحال نے ان کی زندگی کی ایک بڑی محنت کو ضائع کر دیا اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

عبداللہ اور دوسرے مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے یہ صورتحال انتہائی مشکل ہے اور انہیں امید ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ان کی مدد کے لیے فوری اقدامات کریں گے تاکہ وہ اس زراعتی بحران سے نمٹ سکیں اور اپنے اقتصادی حالات کو بہتر بنا سکیں۔

عبدالکریم، ایک اور مقامی کاشتکار،** نے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ موسم بہار میں تیز بارشوں اور سیلاب نے ان کی زراعتی زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔

عبدالکریم نے کہا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ان کا ٹیوب بورنگ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی، ان کے سولر پینلز بھی سیلابی پانی میں بہہ گئے، جس نے ان کی زراعتی سرگرمیوں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا۔

عبدالکریم نے تفصیل سے بیان کیا کہ اس نقصان کے نتیجے میں انہیں لاکھوں روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ یہ نقصان اتنا بڑا ہے کہ وہ پوری زندگی بھی اس کی تلافی نہیں کر سکتے۔

عبدالکریم نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا گزر بسر اسی باغ سے تھا، اور اس تباہی نے ان کی زندگی کی بنیاد کو ہلا دیا ہے۔

ان کے مطابق، سیلاب اور تیز بارشوں نے نہ صرف ان کے زراعتی وسائل کو نقصان پہنچایا بلکہ ان کی روزمرہ کی زندگی کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

عبدالکریم نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ فوری مدد فراہم کریں تاکہ وہ اس بحران سے نکل سکیں اور اپنی زراعتی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کر سکیں۔

اس طرح کی مدد ان کے مالی حالات میں بہتری لا سکتی ہے اور انہیں مستقبل میں ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لیے مدد فراہم کر سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، غیر متوقع بارشوں اور درجہ حرارت میں اچانک اضافے کے باعث سیب، زرد آلو، اور دیگر باغات کی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔

بارشوں نے فصلوں کی حالت کو خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے فصلیں گلنے اور سڑنے لگی ہیں۔

سیب کی فصل کوئٹہ کی زراعت کا ایک اہم حصہ ہے، مگر اس سال کی بے وقتی بارشوں اور سردی نے اس کی پیداوار کو شدید متاثر کیا ہے۔

سیب کے درختوں پر پھولوں اور پھلوں کی حالت ابتر ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے سیب کی فصل کی پیداوار میں واضح کمی آئی ہے۔ مقامی کسانوں نے بتایا کہ ان کی سیب کی فصل پختہ ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گئی اور سڑ گئی، جس سے مالی نقصان ہوا ہے۔

اسی طرح، زرد آلو کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ زرد آلو کی فصل موسم خزاں کے دوران تیار ہوتی ہے اور سردی کے شدید اثرات کی وجہ سے فصل کی نشوونما میں رکاوٹ آئی ہے۔

زرد آلو کی جڑیں شدید سردی کی وجہ سے خراب ہو گئی ہیں، جس کے نتیجے میں فصل کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔

کوئٹہ کے باغات میں بھی بے وقتی بارشوں اور سردی کی شدت نے تباہی مچا دی ہے۔ باغات میں موجود مختلف قسم کے پھلدار درختوں کی حالت غیر متوقع موسمی حالات کی وجہ سے کافی بگڑ گئی ہے۔

پھولوں کی پتیوں اور پگھلنے والے پھلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس سے باغات کی پیداوار پر برا اثر پڑا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، باغات میں پھیلی ہوئی گیلی مٹی کی وجہ سے درختوں کی جڑیں سڑ رہی ہیں، جو فصل کی مجموعی صحت کے لیے مضر ہے۔

حکومت نے موسمی تبدیلیوں کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے زراعتی بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں۔ محکمہ زراعت نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور کسانوں کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں تاکہ ان کی مشکلات کا جائزہ لیا جا سکے۔

اس کے علاوہ، حکومت نے کسانوں کے لیے فصلوں کی بیمہ اسکیموں کو مزید فعال کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تلافی کی جا سکے۔

بے وقتی بارشوں اور سردی کی شدت نے کوئٹہ میں زراعتی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے مقامی کسانوں کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت اور مقامی سطح پر اٹھائے گئے اقدامات اہم ہیں، لیکن ان مسائل کے مستقل حل کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

موسمی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں اور جدید حکمت عملی اپنانا ضروری ہے تاکہ زراعتی سیکٹر کی بقاء اور کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.