بلوچستان میں صنوبر کے جنگلات: عالمی ورثہ مقامی حالات کے باعث شدید خطرے میں

رپورٹ: مرتضیٰ زیب زہری

زیارت، بلوچستان کا ایک خوبصورت اور پرفضا مقام، جو کوئٹہ سے 133 کلومیٹر دور اور سطح سمندر سے سات ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے، اپنی شاندار صنوبر جنگلات کے لیے مشہور ہے۔

یہاں موجود صنوبر کے جنگلات دنیا کے دوسرے بڑے صنوبر جنگلات میں شمار ہوتے ہیں اور اقوام متحدہ کے عالمی ادارے، یونیسکو نے اسے عالمی ورثہ قرار دیا ہے۔ مگر، مقامی حالات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ قیمتی جنگلات شدید خطرے میں ہیں۔

صنوبر کے جنگلات کی اہمیت

زیارت کے صنوبر جنگلات کی اہمیت صرف ان کی خوبصورتی میں نہیں بلکہ ان کے ماحولیاتی کردار میں بھی ہے۔ صنوبر کو کرہ ارض کی حیاتیاتی تاریخ کے ارتقائی سفر کا ایک قدیم اور زندہ مسافر سمجھا جاتا ہے۔

یہاں موجود بعض صنوبر کے درختوں کی عمر کا اندازہ پانچ ہزار سال تک لگایا گیا ہے، جو ان کی تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ جنگلات زیارت کے قدرتی حسن کی بنیاد فراہم کرتے ہیں اور یہاں کی فضائی کیفیت کو بہتر بناتے ہیں۔

صنوبر کے درخت نہ صرف زمین کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بھی جذب کرتے ہیں، جو ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔

موسمی تبدیلیوں اور ماحولیاتی مسائل

زیارت میں حالیہ برسوں میں موسمی حالات میں تبدیلیاں آئی ہیں، جن کی وجہ سے صنوبر کے جنگلات کی حالت بگڑ گئی ہے۔

سید گل محمد، ماہر جنگلات، نے بلوچستان24 ویب سائٹ کو بتایا کہ بارشوں اور برفباری کی کمی کی وجہ سے زیارت کے صنوبر کی گروتھ میں کمی آئی ہے۔ اگرچہ صنوبر کے درخت انتہائی مزاحمتی ہوتے ہیں، مگر شدید موسمی حالات ان کی نشوونما میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، زیارت میں صنوبر کے قدیم اور نایاب درخت 88 ہزار ایکڑ سے لے کر 1 لاکھ ایکڑ علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ مگر اس قیمتی جنگل کو شدید خطرات لاحق ہیں، جن میں موسمی تبدیلیوں، غیر قانونی کٹائی، اور مقامی ضروریات شامل ہیں۔

مقامی مشکلات اور غیر قانونی کٹائی

زیارت میں شدید سردی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگ متبادل ایندھن کے طور پر صنوبر کے درختوں کو کاٹ رہے ہیں۔ مقامی رضاکاروں کے مطابق، یہ عمل جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

ایک رضا کار نے بلوچستان24 ویب سائٹ کو بتایا کہ یہاں سوئی گیس کی پائپ لائنیں تو موجود ہیں مگر گیس کی فراہمی نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے لوگ صنوبر کے درختوں کو غیر قانونی طور پر کاٹنے پر مجبور ہیں۔

یہ غیر قانونی کٹائی جنگلات کی حفاظت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے جنگلات کے رقبے میں کمی آ رہی ہے، اور اس کی قدرتی حالت میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔

مقامی لوگوں کی ضروریات اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان یہ تنازعہ جنگلات کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

حکومت اور مقامی انتظامیہ کے اقدامات

ماہرین اور مقامی رہنماؤں نے حکومت سے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے ان اقدامات میں شامل ہیں:

جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ اور جنگلات میں نگرانی کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔

مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ جنگلاتی علاقوں میں چیک پوسٹیں قائم کریں اور غیر قانونی سرگرمیوں پر سختی سے نمٹیں۔

مقامی لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے متبادل ایندھن کی فراہمی کے لیے عملی حل فراہم کیا جائے۔

یہ حل بجلی، گیس، یا بایو ماس کی شکل میں ہو سکتا ہے تاکہ لوگوں کو صنوبر کے درختوں کے کٹاؤ کی طرف مائل ہونے کی ضرورت نہ پڑے۔

جنگلات کی اہمیت اور تحفظ کے بارے میں مقامی کمیونٹی کو آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔ اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز، اور مقامی اجلاسوں میں ماحولیاتی تعلیم فراہم کی جانی چاہیے تاکہ لوگ جنگلات کے تحفظ کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔

جنگلات کی بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ صنوبر کے درختوں کی تعداد کو دوبارہ بڑھایا جا سکے۔ اس میں درختوں کی دوبارہ بوائی، قدرتی ماحول کی بحالی، اور جنگلاتی علاقے میں پودے لگانے کی مہمات شامل ہیں۔

عالمی ورثے کی حفاظت اور سیاحتی اہمیت

زیارت کے صنوبر جنگلات نہ صرف مقامی ماحول بلکہ عالمی ورثے کا بھی حصہ ہیں۔ موسم گرما کے دوران، بڑی تعداد میں سیاح زیارت کا رخ کرتے ہیں، جو یہاں کی فطری خوبصورتی اور ہوا کی تازگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

کراچی سے آنے والے سیاح فہد خان نے بلوچستان24 ویب سائٹ کو بتایا کہ زیارت میں سیر کرنا ان کے لیے ایک شاندار تجربہ رہا ہے۔ انہوں نے یہاں کی آب و ہوا اور صنوبر کے جنگلات کی خوبصورتی کو سراہا۔

یہاں کی سیاحت مقامی معیشت کے لیے بھی اہم ہے۔ اگر جنگلات کی حالت بہتر نہ ہوئی تو سیاحت کی صنعت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس لیے عالمی ورثے کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ زیارت کی قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھا جا سکے اور سیاحوں کے لیے یہ مقام مزید پرکشش رہے۔

زیارت میں صنوبر کے جنگلات کی موجودہ حالت اور ان کے مستقبل کے خطرات انتہائی تشویشناک ہیں۔ مقامی حالات، موسمی تبدیلیاں، اور غیر قانونی کٹائی نے ان جنگلات کی حفاظت کو ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔

حکومت، مقامی انتظامیہ، اور عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ مل کر جنگلات کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کریں تاکہ صنوبر کے جنگلات کی قدیم اور نایاب حیثیت کو برقرار رکھا جا سکے اور ان کے ماحولیاتی فوائد کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جنگلات کی بحالی اور تحفظ کی یہ مشترکہ کوششیں ہی زیارت کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.