زرخیز چاغی کی کہانی…..!

 فاروق سیاہ پاد رند

 

چاغی وہ ضلع ہے جس کا نام کئی بھی لیا جائے لوگ آسانی کے ساتھ پہچان جاتے ہیں ۔چونکہ اللہ پاک نے چاغی کی سرزمین کو اتنی زرخیز کردیا ہے جسے سونے کا چڑیا کہا جاتا ہے سیندک پروجیکٹ سے لیکر ریکوڈک تک ہر ایک کی نظر ہے۔ چاغی کی پہاڑمعدنی وسائل سے مالہ مال ہے دنیاکے کئی ممالک سے لوگ چاغی کی معدنی وسائل کو دیکھنے کے لیئے چاغی کا رخ کرتے ہیں۔ اور یہاں معدنی وسائل پر سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں ۔

 

سیندک پروجیکٹ بھی پاکستان کو معاشی حوالے سے مدد دے رہا ہے۔ گزشتہ 14سالوں سے ۔مگر افسوس اس امر ء کی ہے چاغی کی باسی آج بھی معاشی اور زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ضلع چاغی رقبے کی لحاظ سے 44ہزار اسکوائر کلو میٹر ہے کوہ چکی سے لیکر تفتان تک ساڈھے تین گھنٹے مسافت کے بعد یہ ضلع اختتام پزیر ہوتا ہے جسکی کل ٹوٹل آبادی دو لاکھ 26ہزار نفوس پر مشتمل ہے زیادہ تر اس ضلع کی زمین آپ کو میدانی ،پہاڑی ،اور صحرائی دیکھنے کو ملے گا ۔ایران ،عراق جانے والے زائرین بھی اسی ضلع کی راستے سے سفر کرتے ہیں اور پاکستان کو یورپ سے ملا نے والا آر سی ڈی شاہراہ بھی اسی ضلع کے ساتھ منسلک ہیں پاکستان اور ایران کے تجارتی ،سفارتی ،اور دوستانہ گیٹ بھی ضلع چاغی کے سر حدی شہر تفتان ہیں۔

 

چاغی ضلع 11یونین کونسل اور تین تحصیل اور دو سب تحصیل پر مشتمل ہے ۔چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین ہے دالبندین سے شمال مغرب کی جانب پاک افغان بارڈر اور مغرب کی جانب پاک ایران بارڈر بھی منسلک ہے دالبندین ،نوکنڈی ،تفتان ،اور تحصیل چاگئے چاغی کے شہری علاقے ہیں اور سب تحصیل یک مچھ بھی مین آر سی ڈی شاہراہ پر واقع ہے ۔ضلع چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین میں ایک ڈی ایچ کیو ہسپتال گورنر تبوک پرنس فہد نے بنایا ہے ۔ایک ڈی ایچ کیو تین آر ایچ سی اور 12 بی ایچ یوز جیسے صحت کے ادارے موجود ہیں ۔اور پاک ایران سر حدی آر سی ڈی شاہراہ یک مچھ میں ایک ایمر جنسی سینٹر بھی موجود ہیں عملہ نا ہونے کی وجہ سے اب تک غیر فعال ہے ۔

 

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,919

ضلع چاغی میں ایک بوائز کالج ایک گرلز کالج 11ہائی اسکول ،چھ گرلزئی ہائی اسکول ،20بوائز مڈل اور 15گرلز مڈل اسکول ہے ۔159بوائز پرائمرئی اسکول اور 55گرلز پرائمرئی اسکول ہے ضلع چاغی کی کل ٹوٹل میل اور فیمیل 1469اسامیاں ہے ان میں 454اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہے جسکی سبب زیادہ تر اسکول بند پڑے ہیں۔

ضلع چاغی کی سیاسی منظر نامہ پر اگر روشنی ڈالی جائے ضلع چاغی میں گزشتہ تیس چا لیس سالوں سے نوتیزئی قبائل اور اسکے اتحادی براجمان رہے ہیں انھوں نے ہر الیکشن میں اپنی اتحادیوں کے ساتھ ملکر اس ضلع کے اندر حکومت بنائی ہے بلدیاتی یا جنرل الیکشن میں انھوں نے ضلع کے دیگر سیاسی اور قبائلی عمائدین کے ساتھ جوڑ توڑ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے مگر2018کے الیکشن میں پہلی بار اس ضلع کے اندر انھیں محمد حسنی قبائل سے تعلق رکھنے والا امیدوار میر محمد عارف محمد حسنی نے ہرا دیا تاہم ضلع کے زیادہ تر قبائلی عمائدین اور خان پینل نے بھی میر محمد عارف محمد حسنی کی حمایت کردیا تب جاکے میر محمد عارف محمد حسنی چھ ہزار ووٹوں سے سخی میر امان اللہ خان نوتیزئی کو شکست دے دیا تاہم سخی میر امان اللہ خان نوتیزئی اور اسکے اتحادی نے بھر پور مقابلہ کیا بیس ہزار کے قریب اس نے ووٹ حاصل کر لیا ۔

 

ضلع چاغی کے لوگ تبدیلی چاہتے تھے اسی طرح ضلع کی سیاسی گراونڈ نوتیزئی قبائل سے محمد حسنی قبائل میں منتقل ہوگیا اب دیکھنا یہ ہے میر محمد عارف محمد حسنی چاغی عوام کے امنگوں پر پوار اترینگے یا نہیں اسکا انتظا کر نا ہوگا جسکی رزلٹ 2023کے الیکشن میں واضع ہوجائیگا اور اس سے قبل بلدیاتی الیکشن بھی آنے والے ہیں بلدیاتی الیکشن صاحب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں کے لیئے ایک امتحان ہے ۔

 

ضلع چاغی کوزرخیز سرزمین کے ساتھ ساتھ اور بھی اثاثے اللہ پاک نے عطاء کی ہے دفاعی حوالے سے اہٹمی دھماکہ بھی اسی ضلع کی نام سے پہچانا جاتا ہے جس نے 28مئی 1998کو راسکوہ کے دامن میں تجرباتی دھماکے کر کے پاکستان کو پوری دنیا میں ایک اہٹمی پاور ملک بنادیا ۔
اسی طرح سینٹ چیئر مین حاجی صادق سنجرانی کا تعلق بھی ضلع چاغی سے ہیں اور رخشان ڈویثرن کے ایم این اے بی این پی کے سی سی ممبر حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی کا تعلق بھی چاغی ضلع سے ہیں جو وفاق میں چاغی کی نمائندگی کرتے ہیں ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.