کراچی قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی سے جو بات ہوئی وہ سب کے سامنے نہیں بتا سکتا، ویسٹ انڈیز کو آسان حریف نہیں سمجھتے ہوم سیریز میں دلچسپ مقابلے متوقع ہیں،نیوزی لینڈ کے جانے کے بعد ویسٹ انڈیز کا آنا بہت ضروری تھا، ویسٹ انڈیز نے مشکل وقت پر ہمارا ساتھ دیا ہے کیونکہ سب کے ذہنوں میں یہی تھا کہ اب پتا نہیں کوئی ٹیم آئے گی یا نہیں،ہر سیریز میں کوچز ہونے چاہئیں۔
اتوار کو ویسٹ انڈیز سے ٹی ٹوئنٹی سیریز سے آغاز سے قبل ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ پچھلی سیریز سے ہمارا مومنٹم بنا ہوا ہے، ورلڈکپ سے جاری پرفارمنس کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ بیٹنگ اور بولنگ کوچز ہونے چاہئیں، جب اسکواڈ میں کھلاڑی مکمل ہوتے ہیں تو کوچز بھی پورے ہونے چاہئیں، ہر سیریز میں کوچز ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ رمیز راجہ کے ساتھ کرکٹ معاملات پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، پی سی بی نے آگے کے لیے اچھا ہی سوچا ہو گا۔کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے جانے کے بعد ویسٹ انڈیز کا آنا بہت ضروری تھا، ویسٹ انڈیز نے مشکل وقت پر ہمارا ساتھ دیا ہے کیونکہ سب کے ذہنوں میں یہی تھا کہ اب پتا نہیں کوئی ٹیم آئے گی یا نہیں،نیوزی لینڈ کو پاکستان میں رکنا چاہیے تھا۔
ویسٹ انڈیز کے کچھ کھلاڑی نہیں آئے لیکن پھر بھی انھیں آسان نہیں لیا جا سکتا، ویسٹ انڈیز کو آسان حریف نہیں سمجھتے ہوم سیریز میں دلچسپ مقابلے متوقع ہیں۔بھارت کے سابق ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کپتان سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی سے جو بات ہوئی وہ سب کے سامنے نہیں بتا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ شائقین کے سو فیصد داخلے کی اجازت ملنا خوش آئند ہے، امید کرتے ہیں شائقین اسٹیڈیم کا رخ کریں گے۔بابر اعظم نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز ٹیم کو آسان ہدف نہیں لیں گے، دوران سیریز اپنی سو فیصد کارکردگی دیں گے۔
ثقلین مشتاق کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتے ہیں، ثقلین مشتاق کہتے ہیں کہ ہم بائیس کروڑ عوام کے لیے کھیل رہے ہیں، کھلاڑی جب کورونا پازیٹیو ہوجائیں تو مشکل وقت ہوتا ہے، ہم سب اس مشکل وقت سے گزرے ہیں، آئسولیشن کے دوران دماغ میں منفی چیزیں آتی ہیں لیکن اس کے باوجود ہم کچھ پازیٹیو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کے پلیئرز ٹی ٹوئنٹی میں مہارت رکھتے ہیں، بطور کپتان معلوم ہونا چاہیے کہ کھلاڑیوں سے کیسے پرفارم کروانا ہے، کوشش کرتا ہوں کہ کھلاڑیوں کے مسائل سنوں، کھلاڑیوں کو اعتماد دے کر بات کرتا ہوں، ہم محنت کر رہے ہیں جس کے رزلٹ سامنے آرہے ہیں۔