بلدیاتی انتخابات غیر معینہ مدت تک ملتوی کیے جائیں ،بلوچستان اسمبلی

0

ویب ڈیسک

ماضی میں بلوچستان میں بہتر ایکٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوکل گورنمنٹ کے ادارے اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں انجام نہ دے سکے کوئٹہ میں بعض بلدیاتی حلقوں میں آبادی ایک ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانا عوام سے انصاف نہیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم لانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مقامی حکومتوں کے نظام سے خامیاں دور کرکے نظام کو حقیقی معنوں میں لوکل گورنمنٹ کا نظام بنانا ہے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات ہایئر و ٹیکنیکل ایجوکیشن ظہور بلیدی نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2017ء کی مردم شماری ، نو سال سے جاری طویل خشک سالی اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے ایکٹ میں اصلاحات متعارف کرانے کے تناظرمیں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق اقدامات ، حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا جائے تاکہ بلوچستان میں بلدیاتی نظام متفقہ اصلاحات کے نتیجے میں تشکیل دیا جاسکے۔

قرار دادکی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں بلدیاتی ادارے چار سال کی مدت پوری کرچکے ہیں اس دوران مردم شماری بھی ہوئی جس کے بعد صوبے کی آبادی بڑھ کر سوا کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے

اور مردم شماری کے بعد یہ ایک آئینی ضرورت ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی حلقوں کی نئی حلقہ بندیاں کی جائیں جبکہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے وقت انتہائی کم ہے

جس پر صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور یہ موقف اختیار کیا ہے کہ صوبے میں نئی مردم شماری کے تناظر میں نئی حلقہ بندیوں کے لئے ہمیں وقت دیا جائے تاکہ ہم اس حوالے سے کام کرسکیں اور مختلف بلدیاتی اداروں کو بھی اپ گریڈ کرنا ہے

ہم نے الیکشن کمیشن میں یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانا عوام سے انصاف نہیں ہوگا کوئٹہ میں بعض بلدیاتی حلقے ایسے بھی ہیں جن کی آبادی ایک ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے

اس حوالے سے ہمیں کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے تاکہ حقائق کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرسکیں 2010ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے بلدیاتی اداروں کو مزید اختیارات بھی دینے کی ضرورت ہے

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,657

بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے متعلق جو بھی قرار داد پیش ہوتی ہے اس میں موقف دلائل اورمضبوط بنیادوں پر تیاریاں اور قانونی بنیاد ہونی چائیے ہمارے پاس یہ سب کچھ ہے

آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر صوبہ مقامی حکومتیں قائم کرنے کا اختیار رکھتا ہے ان کے لئے ایکٹ بنانا بھی صوبائی حکومتوں کا اختیار ہے یعنی ہر صوبے کا یہ اختیار ہے کہ وہ مقامی حکومتیں تشکیل دے جبکہ الیکشن کمیشن کاکام ان کے انتخابات کرانے ہیں لیکن انتخابات کے لئے قانون سازی ہماری ہی ذمہ داری ہے

وزیراعظم عمران خان نے منتخب ہونے کے بعد نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم لانے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں ٹاسک فورس بھی بنائی جس کا مقصد مقامی حکومتوں کے نظام سے خامیاں دور کرکے نظام کو حقیقی معنوں میں لوکل گورنمنٹ کا نظام بنانا ہے

بدقسمتی سے ماضی میں بلوچستان میں بہتر ایکٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوکل گورنمنٹ کے ادارے اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں انجام نہ دے سکے جس کی وجہ سے بلدیاتی نمائندوں کے فرائض کی ذمہ داریاں بھی ارکان قومی اسمبلی پر آن پڑیں

انہوں نے زور دیا کہ مردم شماری میں آبادی میں اضافے کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرکے انتخابات کرائے جائیں اگرایسا نہیں ہوا تو بلوچستان مزید پسماندگی کا شکار ہوگا انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں الگ الگ ہونے کی وجہ سے ان پر اربوں روپے کے اخراجات آتے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ ہمارے ملک میں بھی یہ انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت صوبے کو انتخابات کرانے کا اختیار حاصل ہے لیکن یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ اگست میں اقتدار سنبھالتے ہی محکمہ لوکل گورنمنٹ اور محکمہ قانون کے ساتھ مل کر 2010ء کے ایکٹ میں اصلاحات لانے کے لئے کام شروع کرتی مگر اس میں صوبائی حکومت نے سست روی کا مظاہرہ کیا اب صوبائی حکومت مزید وقت ضائع کئے بغیر وقت مقررہ پر بلدیاتی انتخابات کرائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات کچھ ماہ کے لئے موخر کرانے میں کوئی قباحت نہیں مئی میں انتخابات کرانے کا جو شیڈول دیا جارہا ہے اس مہینے میں روزے شروع ہوں گے

جبکہ اب تک نئی حلقہ بندیاں بھی نہیں ہوئی ہیں جب نئی حلقہ بندیاں ہوں گی تو ان پر لوگ عدالتوں میں بھی جائیں گے پھر ہمارے عوام کو خشک سالی کا سامنا ہے جبکہ اس دوران موسم بھی انتہائی گرم ہوگا اس تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اور صوبائی حکومت کو 2010ء کے ایکٹ میں اصلاحات کے لئے کچھ وقت ضرور ملنا چاہئے

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.