رپورٹ۔۔۔۔عبدالکریم
موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے نالاں تاجروں کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا اور انہوں نے ٹیکسوں کے بھرمار کیخلاف ملک بھر میں معیشت کا پہیہ جام کردیا
ملک بھر کی طرح بلوچستان کے مختلف شہروں کی طرح کوئٹہ میں بھی مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافہ کے خلاف تاجر تنظیموں کے جانب سے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی
ہڑتال کے باعث شہر کے مین بازار اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ شہر میں ٹریفک بھی معمول سے کم رہا
دوکاندار محمد رحیم نے بلوچستان24ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز ٹیکسوں میں اضافے سے کی وجہ سے تاجر برادری ہڑتال کرنے پر مجبور ہوئے اگر ٹیکسوں میں اضافہ کا تسلسل اسی طرح جاری رہا تو تاجر برادری سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے
حکومت ہم سے کاروبار کا حق اور ہمارے بچوں سے نوالا چھین رہا ہے وہ چاہتا ہے کہ ہم ان کیلئے کمائے ایک طرف تو حکومت ٹیکس پر ٹیکس لگارہا ہے دوسری طرف ڈالر کی قیمت میں بے قابو ہورہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں بھی دن بدن اضافہ ہورہا ہے.
کوئٹہ کے شہری عزت اللّٰہ نے بلوچستان 24 ڈاٹ کام گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف غریب عوام پیس رہیں مہنگائی میں اضافہ میں حکومت کے ساتھ تاجر بھی شامل ہے جس کی وجہ سے عوام دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں
اسی طرح جان بچانے والی دوائیوں کی قیمت میں بھی دوگنا اضافہ ہوا ہے حکومت نے حالانکہ دوائیوں قیمت میں اضافہ واپس لیا لیکن تاجروں نے قیمتوں میں کمی نہیں لائی اور دوائیاں اپنی من پسند قیمتوں پر فروخت کررہے ہیں.
تاجر تنظیموں کی کال پر کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگرعلاقوں لورالائی، دکی، پنجگور, تربت، خاران، گوادر، دالنبدین، جعفرآباد، نصیرآباد، لسبیلہ اور چمن وغیرہ میں ہڑتال رہی اور تمام چھوٹے بڑے تجارتی مراکز بند رہے
ہڑتال کی وجہ سے خریداروں کو روزہ مرہ خوردونوش کی اشیا خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
، شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال مرکزی انجمن تاجران نے دی تھی
تاجر ہڑتال کیوں کررہے ہیں؟
موجود حکومت کے آنے کے بعد ٹیکسوں اور مہنگائی کا ایک تسلسل شروع ہواجس سے نہ صرف اشیاء خورد نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ غریب عوام کی قوت خرید بھی جواب دی گئی
جبکہ جلتی پر تیل کا کام حکومت نے ان چیزوں پر ٹٰیکس عائد کرکے کردیا جو ہر ایک کی ضرورت ہیں جس نے نہ صرف عوام بلکہ تاجروں کو پریشانی کا شکار کردیا
جس پر حکومت کے نمائندوں سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد ملک بھر میں تاجروں نے ہڑتال
کی کال دی
تاجروں کے مطابق پیٹرولیم.مصنوعات کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ آٹا چینی اور دیگر اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا
ہڑتال کے باعث ملک بھر میں کاروبار کا پہیہ جام رہا
تاجروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت نے جو اشیاء پر 17فیصد سیلز ٹٰیکس عائد کیا اسے ختم کیا جائے اور شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے
تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہم احتجاج میں توسیع اور لانگ مارچ بھی کرسکتے ہیں