بلوچستان ، لیبر انسپکٹرز کے کارکردگی صفر ,ہزاروں بچے گیراج ورکشاپس, میں کام کرنے پر مجبور

رپورٹ ۔۔۔۔۔میر وائس نعیم مشوانی
پاکستان کے شمار ان ممالک میں ہوتاہیں جن میں چائلڈ لیبر کے شرح کافی زیادہ ہے اور خاص کر صوبہ بلوچستان میں جہاں اکثر بچے سکولوں کے بجائے ہوٹلوں, گیراج,دکانوں میں مشکلات اور کم خرچہ پر مزدوری پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔

بین الاقوامی اور قومی سطح پر چائلڈ لیبر کے حوالے سے قوانین موجود ہونے کے باوجود صوبہ بلوچستان میں اکثر بچے کم عمری میں غربت و افلاس کے وجہ سے کم معاوضہ پر گیراج, ہوٹلوں, اور دکانوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

آئین پاکستان کے شق نمبر25A ریاست کو پابند کرتی ہے کہ وہ ہر بچے کو تعلیم کی زیور سے آراستہ کرے لیکن اس کے برعکس بلوچستان میں 17لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہے جسکے وجہ سے زیادہ تر بچے پیٹ کے آگ بجھانے کے لیے گیراج, ہوٹلوں, مکینیکل ورکشاپ اور دکانوں میں مزدوری پر مجبور ہیں,

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

اس حوالے سے ایک کمسن مزدور 12 سالہ بچہ حیدر نے بتایا ” اسکول غربت کی وجہ سے تیسری جماعت میں ہی چھوڑنے پر مجبور ہوا, اب بھی مجھے سکول میں پڑھنے کا بہت شوق ہے اور میں پولیس آفیسر بنا چاہتا ہوں

حید ر کہتے ہیں ’’گھرکا واحد کفیل ہونے کی وجہ سے مشکلات کے بوجھ تلے پس رہاہوں اگر حکومت معاونت فراہم کرے تو گیراج چھوڑ کر اسکول میں داخل ہونے کے لیے تیار ہوں”

ماہرین کا کہنا ہے چائلڈ لیبر کی اصل وجہ بیروزگاری اور مہنگائی ہے اگر اس حوالے سے مثبت پالیسی ترتیب دیا جائے تو کسی حد تک چائلڈ لیبر پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ بلوچستان میں چائلڈ لیبر کی شرح میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات حوصلہ افزاء نہیں ہیں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.