نواکلی میں ایگل اسکواڈ یا رشوت اسکواڈ؟ گلی محلوں میں ناکے، شریف شہریوں کا جینا حرام

ویب رپورٹ

کوئٹہ کے شہری پولیس سے تحفظ مانگتے ہیں یا پولیس سے تحفظ کی ضرورت ہے؟

نواکلی کے رہائشیوں کے لیے یہ سوال انتہائی اہم ہو چکا ہے، کیونکہ ایگل اسکواڈ اور پولیس اہلکاروں نے گلی محلوں میں ناکے لگا کر شریف شہریوں کو ہراساں کرنے کا نیا طریقہ اپنا لیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کا کام جرائم روکنا ہے، مگر یہاں صورتحال الٹی ہے۔

جن کے پاس مکمل کاغذات ہیں، انہیں بھی تنگ کیا جا رہا ہے، اور جو بے قصور ہیں، انہیں بھی روک کر “چائے پانی” کے مطالبے کیے جا رہے ہیں۔

رشوت نہ دو تو بدتمیزی الگ!

ایک مقامی دکاندار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا:

“یہ لوگ مین روڈ پر چیکنگ کیوں نہیں کرتے؟

گلیوں میں شریف شہریوں کو بلاوجہ روکتے ہیں۔

اگر کسی نے رشوت دینے سے انکار کیا تو بدتمیزی عام بات ہے۔”

حکام خاموش، عوام بے بس!

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

جب عوام نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے شکایات کیں، تو ان کی طرف سے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔

شہریوں کا سوال ہے کہ کیا گورنمنٹ آف بلوچستان اور پولیس ڈیپارٹمنٹ نے نواکلی کو “رشوت زون” بنانے کی اجازت دے دی ہے؟

سوشل میڈیا پر عوام کا ردِعمل

یہ معاملہ اب سوشل میڈیا پر بھی گرما گرم موضوع بن چکا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری ایکشن نہ لیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

مطالبہ: فوری کارروائی ہو!

وزیراعلیٰ بلوچستان اور آئی جی پولیس سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ان اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

نواکلی میں پولیس ناکوں کا جائزہ لیا جائے اور گلی محلوں میں شہریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہو۔

کیا حکومت جاگے گی یا عوام خود انصاف لینے نکلیں گے؟

یہ سوال آج نواکلی کے ہر شہری کی زبان پر ہے۔

اگر حکومت نے ایکشن نہ لیا تو عوام کو خود ہی سڑکوں پر نکل کر انصاف لینا پڑے گا!

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.