دوحہ: طالبان کے ساتھ قطر کے دارالحکومت میں ہونے والے امن مذاکرات اہم موڑ میں داخل ہونے والے ہیں ایسے میں افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے اہم امور مثلاً جنگی بندی پر پیش رفت کے حوالے سے محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب میں افغان حکومت اور امریکا سمیت دیگر اتحادیوں کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تاہم طالبان نے مذاکرات کی میز پر آنے سے قبل عارضی جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
افغان حکومت کی جانب سے امن عمل کی سربراہی کرنے والے عبداللہ عبداللہ نے تجویز دی کہ طالبان اپنی جنگجو قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش کرسکتے تھے، ‘یہ ان کے خیالات میں سے ایک خیال یا ایک مطالبہ ہوسکتا تھا’۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘امن کی جانب بڑھنے کے جذبے کے ساتھ’ مذاکرات جاری رہنے چاہیئے، سب سے پہلے پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں کمی پھر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ار اس کے بعد ملک بھر میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہیئے’
دوسری جانب امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں ہم مذاکرات میں بلا شبہ بہت سے چیلنجز کا سامنا کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے متحارب فریقین سے امن کے موقع سے فائدہ اٹھانے مطالبہ کیا’۔
اب جبکہ مذاکرات کا ایجنڈی تشکیل دینے کے لیے دونوں اطراف سے تکنیکی کمیٹیوں کی ملاقات ہونے جارہی ہے، پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔