وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹہ پر جعلی ڈومیسائل پر تعیناتیوں کاالزام

کوئٹہ : ویب ڈیسک

سینیٹ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلےمانی لےڈر و صوبائی صدر سےنےٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون بلوچ مشترکہ صوبے کے وفاقی محکموں میں کوٹے پر 50فیصد جعلی ڈومیسائل پر تعینات دوسروں صوبوں کے لوگوں کے ذمہ دار چیف سیکرٹری ،ڈی ایم جی وپی اے ایس گروپ کے کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور پولیس آفیسران ہیں یہ آفیسران ہمارے صوبے کے عوام کی مفادات کی بجائے اسلام آباد اور پنجاب کے حکمرانوں کے مفادات کے تابع ہےں جوکہ خطرناک عمل ہے جبکہ ہمارے بعض سردار ،نواب اور ملک صاحبان بھی اس عمل میں اپنی ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ان آفیسران کے ساتھ ذمہ دار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں اور قومی وحدتوں پر اپیکس کمیٹیاں مسلط کی گئی پشتون بلوچ صوبے میں منی مارشل لاءہے یہاں منتخب حکومت کے مقابلے میں ایک متوازی حکومت کام کررہی ہے جبکہ صوبائی حکومت اور اسمبلی کی کوئی حیثیت نہیں اصل حکومت اسٹبلیشمنٹ اور اشرافیہ کی ہے جوکہ خطرناک ہے کیونکہ جمہوریت میں حکومت ایک ہوتی ہے جوعوام کی منتخب کردہ ہے اور تمام ادارے اس کے ماتحت کام کرتے ہیں مگر یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے ۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,938

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے مگر پنجاب ابھی تک اسے ون یونٹ کے طور پر چلارہا ہے اور قرارداد پاکستان سے پنجاب منحرف ہوگیا ہے اس لیے ناگزیر ہے کہ 1940کے قرارداد کے مطابق ملک کو چلایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن (NFCایوارڈ)کا اجلاس جلد بلایا جائے اور NFCایوارڈ کی تقسیم غربت،پسماندگی ،اور رقبے کی بنیاد پر ہونی چاہیے کہ آبادی کی بنیاد پر کیونکہ جب تک غربت ،پسماندگی کی بنیاد پر NFCایوارڈ تقسیم نہیں ہوگا تو پشتون بلوچ مشترکہ صوبہ ،خیبر پشتونخوا ،سندھ اور فاٹا کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کو جلد صوبوں اور قومی وحدتوں کی منتقل کیا جائے گااور مشترکہ مفادات کونسل (CCI)کے تین ممبران کے انتخاب کا اختیار وزیراعظم سے واپس لینا چاہیے ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.