پاکستان:پاور سیکٹر میں حادثات کے باعث ہرسال 2سو لائن مین موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

0

 کوئٹہ: ویب رپورٹر

پیپکو کے ڈائریکٹر سیفٹی شیخ طفیل احمد نے کہا کہ ہر سال تقریباً200 لائن مینوں کی کام کے دوران اموات سے پاور سیکٹر ہنرمند کارکنوں سے محروم ہوجاتا ہے اور کارکنوں کے خاندانوں کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں 

واپڈا کی منسٹری نے اہم فیصلہ کیا ہے کہ کارکنوں کی جان کی حفاظت کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے پیپکو کی سطح پر سیفٹی ڈائریکٹریٹ روزانہ کی بنیاد پر حادثات سے متعلق معلومات اور بالخصوص پیپکو کی طرف سے ہر کیس کی انکوائری کیا جانا معاملات کی اہمیت کو اجاگر کررہاہے۔

لائن مین سیونگ سوسائٹی کے زیر اہتمام کیسکو ہیڈ آفس میں سیفٹی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں کیسکو انتظامیہ کی طرف سے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو رحمت اللہ بلوچ،چیف انجینئر پلاننگ عدنان میر، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) بلوچستان کے صوبائی سیکریٹری عبدالحئی ویگر نے شرکت کی 

انہوں نے ویڈیو کی مدد سے رونماء ہونے والے حادثات کے منظر بتائے اور اس میں سپروائزری اسٹاف اور کام کرنے والے اہلکاروں کی غفلت بھی بتائی۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,728

نہوں نے کارکنوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیفٹی کا مطلب خطرات کے بغیر کام کرنا ہے اس لئے وہ کام کے دوران پی پی ای اور ٹی اینڈ پی کا استعمال کریں، سیفٹی کوڈ پر عمل کریں، پی پی ای اور ٹی اینڈ پی نہ ہونے کی صورت میں کام سے انکار کریں اور ہر حال میں اپنی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ 76فیصد حادثات 11KV لائنوں پر ہوتے ہیں جس میں زیادہ تر PTW کے بغیر کام کرنے سے ہوتے ہیں اب ہم سب کو مل کر کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو انجینئر رحمت اللہ بلوچ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس ورکشاپ میں بہت سی چیزیں نمایاں ہوئی ہیں اورکیسکو انتظامیہ کی خواہش ہے کہ وہ کارکنوں کی جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دے۔

انہوں نے کمیٹیوں کے قیام اور اس کے ہر ماہ اجلاس کے فیصلے کو بھی خوش آئند قرار دیا اور یقین دلایا کہ کیسکوانتظامیہ سی بی اے یونین کی طرف سے پیش کی جانے والی تمام تجاویزکا بغور جائزہ لے کر مسائل حل کرے گی۔انہوں نے یقین دلایا کہ کیسکو کے تمام دفاتر میں کمرشل پروسیجر کے مطابق ڈیوٹیاں لینے کا بندوبست کیا جائے گا۔

یونین کے رہنماوں نے ان مسائل کی نشاندہی کی جن کی وجہ سے حادثات رونماء ہورہے ہیں 

بجلی کی لائنوں کا ڈرائینگ اور ڈیزائن کے مطابق نہ ہونا،ایک ہی پول پر ڈبل و ٹرپل فیڈرزکی موجودگی، خستہ حال کنڈکٹر، ناکارہ پی سی سی پولز اورڈی فیوزکا ٹوٹ جانا،معیاری ارتھنگ سیٹ، ٹی اینڈ پی اور پی پی ای کی کمی،سیڑھیوں، بکٹ گاڑی اورلیڈر فٹڈ گاڑیوں کی کمی، کھمبوں، ٹرانسفارمروں اور لائنوں کی ارتھنگ نہ ہوناجیسے مسائل درپیش ہیں 

ڈپٹی ڈائریکٹر سیفٹی کا سب ڈویژنز میں جاکرسیفٹی آلات کا معائنہ نہ کرنا، غیر مجاز اسٹاف(اسسٹنٹ لائن مین) کا لائنوں پر کام کرنا، ناقص لائن میٹریل، غیر معیاری ٹی اینڈ پی اور پی پی ای کی خریداری، آفیسروں کی عدم توجہی اور کیسکو کی گائیڈ لائن کے مطابق کام نہ کرنا، سب ڈویژنز میں لائن سپرنٹنڈنٹ کی ٹی اینڈ پی پر ذمہ داریاں نہ لگانا، حادثات رونماۂونے کے بعدانکوائری کمیٹی میں سی بی اے یونین کا نمائندہ شامل نہ کرنے جیسی وجوہات سے حادثات رونماۂوتے ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے سے کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.