رپورٹ۔۔۔۔۔۔ سہیل بلوچ
بلوچستان میں حالیہ بارشوں کے بعد طویل خشک سالی کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے
ماہرین کے مطابق صوبے میں زیرزمین پانی کی سطح میں بہتری کی امید ہے بلوچستان رقبے کے اعتبار سے ملک کے مجموعی رقبے کا 43% ہے اور آبادی کے تناسب سے پاکستان کی کل آبادی میں اس کا حصہ صرف چھ فیصد ہے، یعنی رقبہ بہت وسیع اور آبادی کم ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہاں پانی کی قلت رہی ہے۔
یہاں سارا سال بہنے والے دریا نہ ہونے کے برابر ہیں حالیہ بارشوں کے حوالے سے ڈئریکٹر جنرل ایری گیشن چیف انجینئر شیرافغان کاکڑ کہتے ہیں کہ ہم نے واٹر لیول کا سروے شروع کردیا ہے تاکہ معلوم ہوسکے بارشوں سے ہمیں کتنا فائدہ ہوا
شیر افغان کاکڑ نے بلوچستان 24 ڈاٹ کام کو بتایا یہ جو حالیہ بارشیں ہوئی ہیں اس کا اثر واٹر ٹیبل پر کتنا ہوا ہے اس کا جانچنے میں ہمیں کچھ ٹائم لگے گا اس عمل میں دو تین مہینے لگ سکتے ہیں ہم اس کی مانیٹرنگ بھی کررہے ہیں اس کے علاوہ جو ہمارے مختلف سب بیسنگز جیسے قلات ،منگیچر،کوئٹہ، پشین

کچلاک ان علاقوں میں بھی ہم مانیٹرنگ بھی کر رہے ہیں کام مکمل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہوجائیگی
ڈی جی ایری گیشن کہتے ہیں حالیہ بارشوں اور بلخصوص جو برفباری ہوئی ہے اس سے زیر زمین کے پانی پر بہت اثر پڑیگی کیونکہ جو خشک سالی کافی عرصے سے چلی آرہی تھی اب نظر نہیں آرہا ور خشک سالی کافی حد تک ختم ہو ئی ہے اور جتنے ڈیم تھے وہ بھی بھر چکے ہیں سب سے بڑا مسئلہ گوادر

کے پانی کا تھا حالیہ بارشوں سے وہاں پر بھی پانی کی قلت کا مسئلہ کم ہوا ہے۔
کوئٹہ کے ایک شہری ایوب نے بلوچستان24ڈاٹ کام کو بتایا کہ بارشوں سے ہمیں بھی فائدہ ہوا بارشوں سے قبل ہمارا ٹیوب ویل خشک ہوگیا تھا ، جب سے

بارشیں ہوئی ہیں ٹیوب ویل پانی میں دوبارہ آنے لگا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے زیر زمین کی سطح میں اضافہ ہوا ۔